پارک لین ریفرنس میں آصف علی زرداری پر فرد جرم عائد



اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری پر ویڈیو لنک کے ذریعے پارک لین ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی اور سابق صدر نے عدالت میں صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔

عدالت نے سابق صدر سمیت دس ملزمان اور تین کمپنیوں پر فرد جرم عائد کی۔ کمپنیوں پر نمائندوں کے ذریعے فردجرم عائد کی گئی۔ مذکورہ کمپنیوں میں  پارک لین کمپنی، پارتھینون کمپنی اور ٹریکم پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔

پارک لین کمپنی ریفرنس میں17 میں سے مجموعی طور پر 13 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے جن میں10 افراد اور تین کمپنیاں شامل ہیں۔ ریفرنس میں نامزد3 ملزمان یونس قدوائی، عزیر نعیم اور اقبال میمن اشتہاری ہیں۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد اعظم خان نے پارک لین ریفرنس کی سماعت کی۔ آصف زرداری ویڈیو لنک کے ذریعے بلاول ہاؤس کراچی سے عدالت میں پیش ہوئے۔ اقبال نوری اور طحہ رضا کے وکلانے فرد جرم رکوانے کی درخواستیں دائر کیں جن کو مسترد کردیا گیا۔

عدالت نے سابق صدر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے فرنٹ کمپنی پارتھینن کے ذریعے غیر قانونی قرض لے کر فراڈ کیا؟ سابق صدر آصف علی زرداری نے عدالت میں جواب دیا کہ’ میں تمام الزامات مسترد کرتا ہوں‘۔

آصف زرداری  نے کہا کہ وکیل سپریم کورٹ میں ہیں ان کے بغیر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔ جج اعظم خان نے کہا کہ فرد جرم آپ پر عائد کی جائے گی۔ اگر آپ کے وکیل نہیں آتے تو ہم ان کی غیرحاضری لگائیں گے۔

آصف زرداری نے کہا آپ رولنگ دے دیں کہ وکیل موجود نہیں تو آپ اپنا کیس خود لڑیں۔ جج اعظم خان کا آصف زرداری سے مکالمے میں کہا کہ آپ مجھ سے رولنگ نہ مانگیں۔

سابق صدر نے کہا کہ جب آپ کے سامنے پیش ہوا ہوں تو رولنگ بھی آپ سے مانگوں گا۔ جج نے کہا کہ میں کسی وکیل کو زبردستی عدالت نہیں بلا سکتا۔

جج محمد اعظم خان نے کہا ہم آرڈر میں لکھیں گے کہ فرد جرم عائد کرتے وقت وکیل نہیں تھے۔

عدالت نے انور مجید، شیرعلی، فاروق عبداللہ، سلیم فیصل اوراڈیالہ جیل میں موجود ملزم محمد حنیف پر بھی فرد جرم عائد کردی ہے۔ انور مجید سمیت تمام ملزمان نے بھی عدالت میں صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔

عدالت نے ملزمان کو لگائی جانے والی دفعات سے ویڈیو لنک کے ذریعے آگاہ کیا۔ تمام ملزمان پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے سیکشن 9اے 3، 4،6،12 تحت کیس چلے گا۔

پارک لین ریفرنس

پارک لین ریفرنس میں آصف علی زرداری پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے قومی خزانے کو 3 ارب 77 کروڑ روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ ریفرنس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ، انور سیف اللہ اور سلیم سیف اللہ سمیت دیگر ملزمان بھی نامزد ہیں۔

نیب ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں خریدی گئی تقریباً ڈھائی ہزار کنال زمین کی اصل مالیت دو ارب روپے ہے لیکن اسے صرف 62 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔

گزشتہ سال جولائی میں چیئرمین نیب کی جانب سے پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور شریک ملزمان کے خلاف دائر کیا گیا ریفرنس 13 صفحات پر مشتمل ہے۔

ریفرنس کے متن میں شامل ہے کہ پارک لین کمپنی نے فرنٹ کمپنی پارتھینون کے ذریعے کراچی میں بے نامی جائیداد بنائی گئی۔

قرض کی رقم سےآئی بی سی سنٹر میں آٹھ فلور تعمیر کئے گئے۔ ابتدائی طور پر ڈیڑھ ارب کا قرض لیا گیا تھا جو بڑھ کر چار ارب تک پہنچ گیا۔

قرض کی مد میں بے ضابطگیاں کی گئیں اورملزمان نے ملی بھگت سے خزانے کو نقصان پہنچایا۔

ہم نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پارتھینون کمپنی قرض واپس نہ کرنے پر ڈیفالٹ کر چکی ہے۔

آصف زرداری پر پارک لین کمپنی اور اس کے ذریعے اسلام آباد میں 2 ہزار 460 کنال اراضی خریدنے کا بھی الزام ہے جب کہ اس کیس میں بلاول بھٹو زردای بھی نامزد ہیں۔

نیب ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں خریدی گئی تقریباً ڈھائی ہزار کنال زمین کی اصل مالیت دو ارب روپے ہے لیکن اسے صرف 62 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔

قومی احتساب بیورو(نیب) نے سابق صدر آصف زرداری کےخلاف پارک لین ریفرنس میں 61 گواہان تیار کر لیے ہیں۔

سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان(ایس ای سی پی) کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر جاوید حسین پارک لین کیس میں آصف علی زرداری کیخلاف وعدہ معاف گواہ ہیں۔ پارک لین ریفرنس کیس میں نیشنل بینک کے دو سابق صدور بھی گواہ ہیں۔


متعلقہ خبریں