چمن: مال روڈ پر دھماکہ، 6 افراد جاں بحق



چمن: مال روڈ پر دھماکے میں 10 افراد زخمی اور 6 جاں بحق ہوگئے ہیں۔

سول اسپتال چمن میں جگہ کم پڑنے کے سبب شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی اطلاع کے مطابق بارودی مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ چکی ہے اور اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔  پولیس اور لیویز فورس نے متاثرہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اورمشکوک افراد کی چیکنگ کی جا رہی ہے۔

ہم نیوز کے نمائندہ مطیع اللہ نے بتایا کہ چمن کا علاقہ مال روڈ کافی گنجان آباد ہے اور عام دنوں میں یہاں کافی گہما گہمی ہوتی ہے۔

اس علاقے میں اسپیشل برانچ کا دفتر بھی ہے۔ دھماکے سے نزدیکی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔ اسپتال میں زخمیوں کا کافی رش ہے۔

پولیس نے جائے حادثہ کو کور کر لیا ہے ہے اور عام افراد کو وہاں جانے کی اجازت نہیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی جائے حادثہ پر پہنچ چکا ہے اور ثبوت و شواہد جمع کیے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے چمن دھماکے کی مذمت کی ہے اور جانی نقصان پر اظہار افسوس بھی کیا۔ قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے بھی چمن میں مال روڈ پر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی پیدا کرنے والے پاکستان اور عوام دشمن عناصر ہیں۔ عوام دشمن کارروائیوں میں اضافے کا مقصد حالات خراب کرنا ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ اعجاز احمد شاہ نے بھی چمن دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی رنج ہوا۔ دھماکے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش ہے۔ ہم شرپسند عناصر کو ہر گز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیص اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بھی چمن دھماکے کی مذمت کی ہے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ملک و قوم کے دشمن ہیں اور امن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

آئی جی پنجاب نے چمن دھماکے کے پیش نظر صوبے بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو اہم تنصیبات اورعوامی مقامات کی سیکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

آئی جی پنجاب نے ہدایت جاری کی ہیں کہ بین الصوبائی اور بین الاضلاعی چیک پوسٹوں پر چیکنگ کا عمل موئثر بنایا جائے۔ تمام اضلاع میں سرچ، سوئپ اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں تیزی لائی جائے۔


متعلقہ خبریں