قومی اسمبلی اجلاس: اسمگلنگ روک تھام آرڈیننس توسیع تحریک کثرت رائے سے منظور

فوٹو: فائل


اسلام آباد: قومی اسمبلی نے اسمگلنگ روک تھام آرڈیننس کو توسیع دینے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کرلی۔

مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اسمگلنگ روک تھام آرڈیننس کو توسیع دینےکی تحریک پیش کردی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے تحریک کی مخالفت کردی۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ آرڈیننس کورونا کےخاص حالات میں آیا تھا۔ مجبوری میں توسیع مانگ رہے ہیں، قانون سازی کریں گے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ ایوان سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر کام کرتاہے۔ جب ہم اپوزیشن میں تھے توقومی مسائل پر حکومت کا ساتھ دیا۔ ایوان میں مضبوط اپوزیشن موجودہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے رکن اسمبلی مولانا اسعد محمود نے کہا کہ میوچل اسسٹنس بل پر حکومت اوراپوزیشن سے شکوہ کیا۔
ہمارا شکوہ تھا کہ ہم سےمشاورت کیوں نہیں کی گئی۔ ہم نے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو تجاویز دیں کہ وہ شامل کرالیں۔

مولانا اسعد محمود نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کمزور اعصاب کے مالک ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے پوٗے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ حالیہ بارشوں سے بلوچستان میں نقصانات ہوئے ہیں۔حکومت کی بے حسی دیکھ کرافسوس ہوتاہے۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ جب سی پیک منصوبےکا اعلان ہوتا ہے تو صدر اور وزیراعظم بھی وہاں ہوتے۔ بلوچستان میں چھوٹےڈیمزبنائےجائیں۔ خدا کے لیے بلوچستان میں چھوٹے ڈیم بنا دیں۔ ہم عوام کے مسائل کی یہاں پر بات کریں گے۔ اگر ہماری اہمیت نہیں ہے تو پھر ہمارےکاغذی پتلے بنا کر ایوان میں رکھ دیں۔

اختر مینگل نے کہا کہ انہوں ،سرداراخترمینگل کیا کوئٹہ دھماکے پر کمیشن کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی؟

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مطالبہ کیا تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی اے پی سی میں اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پربات کروں گا۔ آج اسپیکرکےکردارنےہمارےموقف کی تائیدکردی۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن نکلی تو آدھا راستہ پہنچنے پر ہی حکومت گر جائیگی، بلاول

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت چاہتی تھی کہ اپوزیشن ان بلزپربات نہ کرے۔ ہم کوشش کریں گےاپوزیشن جماعتیں ایک پیج پرآجائیں۔ ایک غیرمتنازع بل کوبھی متنازع بنادیاگیا۔ یہ لوگ ایف اےٹی ایف کواستعمال کرکےاپنےآپ کوآمرانہ طاقت دےرہےہیں۔

بلاول کا کہنا تھا کہ حکومتی انا اورآمرانہ سوچ کی وجہ سےمسائل جنم لےرہےہیں۔ حکومتی رویہ عوامی مسائل میں اضافہ کرےگا۔ ایف اےٹی ایف کے مطالبات پاکستان سے جڑے ہیں، وہ ہم پورےکریں گے۔

چیئرمین پیپلز بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ آپ لوگ میری اوراپوزیشن کی آوازبندنہیں کرسکتے۔ آصف زرداری نےشروع میں کہاتھاکہ نیب اورمعیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ ہم کسی این آراومیں دلچسپی نہیں رکھتے۔ حکومت چاہتی ہےاپوزیشن ایوان میں نہ بولے۔

انہوں نے کہا تھا کہ واضح کرنا چاہتاہوں نیب آرڈیننس پی ٹی آئی لے کرآئی ہے۔ حکومت نےآج جوکیاوہ سمجھ سےبالاترہے۔ حکومتی دھمکیوں اورپروپیگنڈےسےاپنےحقوق سےدستبردارنہیں ہوں گے۔

بلاول کا کہنا تھا کہ حکومت نے بی آرٹی، مالم جبہ، چینی اورگندم اسکینڈل پراین آراودیا۔ شہزاداکبرنے 2 سال بعد اپنی جائیداد ظاہرکی۔
ہم پرجوالزامات لگائےگئے ہم سامناکررہے ہیں لیکن آپ اسٹے آرڈر کے پیچھے چھپے ہیں۔


متعلقہ خبریں