قومی اسمبلی: انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور


اسلام آباد: قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

منظور شدہ بل کے تحت کالعدم تنظیموں اور ان سے تعلق رکھنے والوں کو قرضہ یا مالی معاونت فراہم کرنے پر پابندی ہو گی۔ دہشت گردی میں ملوث افراد کو 5 کروڑ روپے تک جرمانہ ہو گا۔

پاکستان  تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نواز اور جمعیت علمائے اسلام ف نے بل کی حمایت جبکہ جماعت اسلامی نے مخالفت کردی بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے بل کی حمایت یا مخالفت نہیں کی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکراسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 پیش کیا جس کی شق وارمنظوری لی گئی۔

انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بینک یا مالی ادارہ ممنوعہ شخص کو کریڈٹ کارڈز جاری نہیں کر سکے گا۔ ممنوعہ شخص کو پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہونگے۔ منسوخ شدہ اسلحہ ضبط کر لئے جائے گا۔ منسوخ شدہ اسلحہ رکھنے والا سزا کا مرتکب ہوگا۔ ایسے شخص کو نیا اسلحہ لائسنس بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: انسداد دہشت گردی سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور

بل کے نکات کے مطابق قانون پر عملدرآمد نہ کرانے والے کو 5 سے 10 سال تک قید کی سزا ہوگی۔ ایسے افراد کر ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔ ممنوعہ اشخاص یا تنظیموں کیلئے کام کرنے والوں کی رقم، جائیداد بغیر کسی نوٹس منجمند اورضبط کر لی جائے گی۔ دہشتگردی میں ملوث شخص کی سفری دستاویزات اور بینک اکائونٹس منجمد کیے جاسکیں گے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ یہ خوشی کا دن ہے، اپوزیشن جو ترامیم لائی وہ خوش دلی سے قبول کیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ اخترمینگل نے کہا کہ قانون سازی میں حکومت کے ساتھ ہیں نہ کہ اپوزیشن کے۔

قومی اسمبلی نے شراکت محدود ذمہ داری، کمپنیز، نشہ آور اشیا کی روک تھام اور اسلام آباد ٹرسٹ ترمیمی بل 2020 بھی کثرت رائے سے منظورکرلیے۔

ایم ایم اے کے ارکان کے مطالبے پر دارالحکومت علاقہ جات وقف املاک بل 2020 موخرکردیا۔


متعلقہ خبریں