اسرائیل، متحدہ عرب امارات امن معاہدہ بیت المقدس سے غداری ہے، فلسطین


یروشیلم: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان امن معاہدے پر فلسطین کا سخت ردعمل سامنے آگیا ہے، فلسطین نے معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوام، بیت المقدس اور مسجد القصیٰ سے غداری قرار دیا ہے۔

فلسطینی حکام نے متحدہ عرب امارات سے اپنا سفیر بھی واپس بلا لیا ہے جبکہ ترکی نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ اور خطے میں بسنے والے لوگوں کا ضمیرمنافقانہ رویے کو فراموش نہیں کرے گا اور نہ ہی معاف کرے گا۔

ترکی کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ تاریخ فلسطینی عوام اور ان کی جدوجہد کے ساتھ دھوکہ کرنے والوں کو شکستہ حال دیکھے گی۔

دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کے مظلوم عوام اور دنیا کی تمام آزاد قومیں غاصب اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات بحالی کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ایک تاریخی امن معاہدہ طے پاگیا جس بعد مشرقی وسطیٰ کے دونوں اہم ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات معمول پر آسکیں گے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے اسرائیل سے ڈیموگرافی بدلنے کا طریقہ سیکھا، صدر مملکت

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان امن معاہدہ کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے کے تحت اسرائیل مغربی کنارے میں واقع فلسطین کے ان علاقوں پر دعویٰ سے دستبردار ہوگا جنہیں وہ  ضم کرنا چاہتا تھا۔

رپورٹس کے مطابق امن معاہدہ اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے مابین طویل گفت وشنید کے بعد ممکن ہوسکا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ معاہدہ ٹرمپ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمدبن زایدالنہیان کے مابین ٹیلی فون کال کے بعد ہوا۔

معاہدے کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ ـیہ تاریخی سفارتی پیشرفت مشرق وسطیٰ کے خطے میں امن کو آگے بڑھائے گی۔ یہ معاہدہ تینوں رہنماوں کی جرات مندانہ سفارت کاری اور وژن کے باعث ممکن ہوسکا ہے۔  یہ ایک ایسا راستہ ہے جس سے ایک نیا راستہ وضع کیا جاسکتا ہے، جو خطے بڑی صلاحیت کو کھول دے گا۔ـ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اسرائیل اور یو اے ای میں تاریخی امن معاہدہ ہوگیا۔ اسرائیل اور عرب امارات کے وفود اگلے ہفتے ملیں گے۔

 

 


متعلقہ خبریں