اسلام آباد: تعمیراتی منصوبے شروع کرنے کیلئے ادارہ تحفظ ماحولیات کی منظوری لازمی قرار

پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی فیسوں میں 20 فیصد کمی، عدالت نے فیصلہ محوظ کرلیا

اسلام آباد: ہائی کورٹ وفاقی دارالحکومت میں کوئی بھی تعمیراتی منصوبہ شروع کرنے سے پہلے ادارہ تحفظ ماحولیات سے منظوری لینا لازمی قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ  میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے حکم دیا کہ اسلام آباد میں کوئی بھی تعمیراتی منصوبہ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی منظوری کے بغیر شروع نہ کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہم ایسی اسٹیج پر پہنچ چکے ہیں کہ احتساب کا عمل شروع ہونا چاہیے۔

عدالت نے پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کو آزاد حیثیت میں ایکٹ کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، وفاقی نظامت تعلیمات اور وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے نمائندے پیش ہوئے۔ سی ڈی اے کی طرف سے وکیل افنان کریم کنڈی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں سی ڈی اے ماحولیاتی قوانین کی مکمل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ سی ڈی اے نے اسلام آباد میں نیشنل پارک کو بھی تباہ کردیا۔ نیشنل پارک سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ،سی ڈی اے اس کا بھی خیال نہیں رکھتی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ای کورٹس کی سہولت

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے گورننس کا جو حال کردیا ہے، وہ افسوس ناک ہے۔ جن کی شہریوں کی حفاظت کی ڈیوٹی ہے، وہ تمام قانون شکن بنے ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے نمئندے سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کے ادارے کے ہوتے ہوئے یہ سب کچھ ہورہا ہے، کیا آپ سو رہے ہیں؟ ۔ آپ نسل کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ بتا دیں آپ کے قانون کے مطابق آپ کی کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ قانون کے مطابق قانون شکنی کے لیے سزائیں موجود ہیں۔

انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ہم انوائرمنٹ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو نوٹس جاری کرتے ہیں۔

اس پرچیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے آپ کے پاس از خود اختیارات بھی ہیں۔

، چیف جسٹس نے انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے نمائندے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر یہی کرنا ہے تو گڈ گورننس کے لیے جو قوانین ہیں ان کو ختم ہی کر دیں۔
کئی فیصلوں میں لکھ چکے ہیں، یہاں بااثر افراد کے لیے کوئی قوانین نہیں۔

عدالت نے معاون خصوصی برائے ماحولیات ملک امین اسلم اور سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی اور چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد کو 22 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔


متعلقہ خبریں