پنجاب حکومت ضمانت میں توسیع نہ کرے تو نواز شریف کو سرنڈر کرنا پڑیگا، عدالت


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ حکومت پنجاب نے اگر نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہیں کی تو انہیں سرنڈر کرنا پڑیگا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے حکم نامہ کو چیلنج کرنے سے متعلق درخواست پر تحریری حکم نامے میں اسلام ٓباد ہائی کورٹ نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے پیش نظر نواز شریف کو مخصوص وقت کےلیے ضمانت دی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے 3 صفحات پرمشتمل تحریری حکم نامہ میں کہا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل درخواست قابل سماعت ہونے پر عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔ وکیل درخواست گزار آئندہ سماعت پر عدالت کو مطمئن کریں۔ وکیل درخواست گزار کی استدعا پر انہیں وقت دے رہے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم نامے میں کہا ہے پنجاب حکومت نواز شریف کی صحت کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانت میں توسیع کرنے کا اختیار رکھتی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: ضمانتوں پر رہا ملزمان کی جانچ پڑتال کا فیصلہ

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے نہیں نکالا۔ بتایا گیا کہ نواز شریف کا نام وفاقی کابینہ کے فیصلے پر ای سی ایل سے نکالا گیا۔

تحریری حکم نامہ کے مطابق وفاقی حکومت اور نیب میں سے کسی ایک نے بھی نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔ حکومت پنجاب نے اگر نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہیں کی تو انہیں سرینڈر کرنا پڑیگا۔ نواز شریف کو بصورت دیگر حکومت کا ضمانت میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ متعلقہ عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر سوال اٹھا دیئے تھے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ  نے استفسار کیا تھا کہ یہاں پر نواز شریف کی دو اپیلیں زیر التوا ہیں، آٹھ ہفتے کی ضمانت کا کیا اسٹیٹس ہے؟ بظاہر اس عدالت کے فیصلے کی حد تک ملزم اشتہاری ہو چکا ہے۔

عدالت نے  نواز شریف کی ضمانت کے اسٹیٹس کی تفصیلات مانگ لی تھیں، سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب عدالت میں نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست کر دی تھی۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے تھے پنجاب حکومت کو کہا تھا کہ وہ ضمانت میں توسیع کا معاملہ وہ دیکھے گی، ملزم کی عدالت کی جانب سے دی جانے والی ضمانت غیر موثر ہو چکی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر آپ کی ضمانت منسوخ ہے تو اس پر ملزم کا اسٹیٹس کیا ہے؟ بظاہر اس عدالت کے فیصلے کی حد تک ملزم اشتہاری ہو چکا ہے۔ آپ ہمیں بتائیں نواز شریف کی سزا جو معطل کی تھی وہ برقرار ہے یا نہیں یہ بتائیں۔

جسٹس عامرفاروق نے وکیل سے استفسار کیا کہ نواز شریف کی ضمانت ہے یا نہیں پہلے ہمیں یہ واضح کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت آئندہ جمعرات تک ملتوی کردی ہے۔


متعلقہ خبریں