پاور سیکٹر میں اصلاحات لانے کیلئے 3 ہفتے اور درکار ہیں، عمر ایوب


اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات لانے کیلئے 3 ہفتے اور درکار ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات لائی جارہی ہیں۔ سابقہ حکومتوں نے توانائی کے شعبے کے مسائل پر کبھی توجہ نہیں دی۔ ملکی مفاد میں بجلی پیدا کونے والی نجی کمپنیوں (آئی پی پیز)  نے حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ پاور سیکٹر میں مسائل ہمیں ورثے میں ملے۔ آئی پی پیز سے نئے معاہدو ں سے ملک میں صنعتوں کوفروغ ملےگا۔ سابقہ حکومتوں نے توانائی کےشعبےمیں مسائل پرتوجہ نہیں دی۔

عمر ایوب نے کہا کہ اپوزیشن اس لیے چلارہی ہے کہ حکومت ہرشعبے میں کارکردگی دکھارہی ہے۔ گردشی قرضوں کی ادائیگی پرمزیدتفصیلات اور اعدادوشمار بعد میں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کا 70 فیصد حصہ بیرون ملک سےلائے گئے تیل سے بناتے ہیں۔ اگلے دوتین ہفتے میں مزید تفصیلات عوام کےسامنےآئیں گے۔ حکومت کی ساری توجہ توانائی سیکٹرکو بہتر کرنے پر ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن شہزاد قاسم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا تھا کہ بجلی پیدا کونے والی نجی کمپنیوں (آئی پی پیز) سے معاہدے ہو گئے، آئندہ بجلی سستی ہو گی.

شبلی فراز نے کہا تھا کہ ماضی میں توانائی کے مسئلے کے حل کیلئے کچھ نہیں کیاگیا۔ خصوصی ٹاسک فورس نے بجلی معاہدوں کاجائزہ لیا ہے۔ ماضی میں بغیر کسی پلاننگ کے جنریشن پلانٹس لگائے گئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں مشکلات ہیں۔ غلط پالیسیوں کی وجہ سےلوگ سستی بجلی سے محروم ہیں۔

وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ماضی میں ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پرتوجہ نہیں دی گئی۔ ماضی میں کیے گئےمعاہدوں کی وجہ سے مہنگی بجلی ملتی رہی۔ گزشتہ حکومتوں نےنجی کمپنیوں سےسستی بجلی کیلئےبات نہیں کی۔

انہوں نے کہاتھا  کہ ماضی میں بجلی پیداوار کے معاہدوں کو ڈالر کیساتھ منسلک کیاگیا۔ ڈالرکی قدرمیں اضافےسے مہنگی بجلی خریدنی پڑتی تھی۔ عوام کو سستی بجلی کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے۔ بجلی پیدا کرے والی نجی کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں دوبارہ معاہدے طے پائے ہیں۔

معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن شہزاد قاسم کا کہنا تھا کہ کہ مفاہمتی یادداشت کے مطابق ایکویٹی کی ادائیگی ڈالر کے بجائے روپے میں ہوگی۔ کمیشن نے آئی پی پیز کے ساتھ یاد داشتوں پر پر دستخط کردیے ہیں۔

شہزاد قاسم نے کہا تھا کہ ماضی میں پلانٹ میں استعمال ہونے والے فیول کی مد میں کمپنیاں بہت فائدہ اٹھا رہی تھیں۔ بجلی پیدا کرنے والے نجی بجلی گھروں کی کارکردگی کا نیپرا جائزہ لے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ماضی کے معاہدوں کے نتیجے میں ضرورت نہ ہونے کے باوجود بھی کمپنیوں سے پوری بجلی خریدنی ہوتی تھی۔ بجلی کمپنیوں کے منافع کا تعین بھی نیپرا کرے گا۔ نجی بجلی کمپنیوں کی طویل عرصے سے ادائیگیوں کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔

 


متعلقہ خبریں