پشاور کا موسیقی سے محبت کرنے والا جوڑا

پشاور کا موسیقی سے محبت کرنے والا جوڑا

پشاور میں سرکاری کالج کے پروفیسر ظریف خیام رباب کی دھنیں بکھیرتے ہیں تو سننے والے سر دھننے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ان کی اہلیہ رومی بھی یہ قدیم ساز سیکھ رہی ہیں۔

ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رومی نے بتایا کہ میں ٹیچنگ کے شعبے سے وابستہ ہوں، رباب کا شوق شروع سے تھا یہ کچھ ایسی چیزیں ہے جو بچپن سے میرے ساتھ منسلک ہے، مزارات جانے کا شوق، صوفی ازم وغیرہ تو ایسے میں رباب کی آواز دل کو لگتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پشتو موسیقی کے بادشاہ رباب کی تیاری دلچسپ لیکن مشکل

اپنے شوہر کے رباب بجانے کے شوق سے متعلق انہوں نے بتایا کہ خیام پچھلے سات سال سے رباب بجا رہے ہیں تو میں بھی دیکھتی تھی اور اب تقریبا تین چار ماہ سے میں نے بھی ان کے ساتھ رباب بجانا شروع کیا ہے۔

رومی نے رباب بجانے سے متعلق لوگوں کی مختلف قسم کی آرا سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تنقید ہمیشہ وہی لوگ کرتے ہیں جو خود کچھ نہیں کر سکتے، کلچر، روایات یہ وہ چیزیں ہیں جو انسان کی پہچان بنتی ہیں اور رباب کے بارے میں تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازوں کا بادشاہ ہے۔

پروفیسر ظریف خیام نے ہم نیوز سے گفتگو کے دوران کہا کہ میاں بیوی گاڑی کے دو پہیے ہوتے ہیں۔ دونوں پہ ایک دوسرے کا کچھ نہ کچھ اثر آہی جاتا ہے، میں رباب بجا تا رہتا تھا تو میری اہلیہ کا بھی رباب سیکھنے کا شوق بڑھ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور میں ظروف سازی کا قدیم ہنر معدومیت کا شکار

انہوں نے مزید بتایا کہ ابھی میری اہلیہ رباب سیکھنے کے ابتدائی مراحل میں ہیں لہٰذا رباب بجا تو نہیں سکتیں لیکن ابھی سیکھ رہی ہیں۔

ظریف خیام کا کہنا تھا کہ رباب کو ٹائم دینا پڑتا ہے اگر آپ دو تین ہفتے بھی پریکٹس نہیں کرتے تو ہاتھ رک جاتا ہے۔جاب بھی ہے فیملی بھی ہے اور پھر رباب کے  پہلے موسیقار کو کوئی اور نام سے پکارا جاتا تھا لیکن اب لوگ اْن کو استاد کا درجہ دیتے ہیں۔


متعلقہ خبریں