گزشتہ حکومتوں نے وزارت انسانی حقوق میں کوئی دلچسپی نہیں لی،شیریں مزاری


اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ  گزشتہ حکومتوں نے وزارت انسانی حقوق میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔

اسلام آباد میں دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ انسانی حقوق سے متعلق قوانین پرعملدرآمد کیلئے کوشاں ہیں۔ خواتین کےحقوق سے متعلق ہرممکن اقدام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق کے متعدد بل قائمہ کمیٹیوں کے پاس ہیں۔ زنیب الرٹ بل اور چائلڈ ڈومیسٹک لیبربل منظور کرائےگئے۔ سینئر سٹیزن بل ہیومن رائٹس کمیٹی کے پاس ہے.

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ کل بلاول بھٹو سے سینئرسٹیزن بل پرسیاست نہ کرنے کا کہا۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی عمرایوب نے کہا کہ بجلی کی لائن لاسز میں 1.4 فیصد کمی کی گئی۔ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں 10ہزار روز گار کے مواقع پیدا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو آغاز میں معیشت اور توانائی کے چیلنجز درپیش تھے۔ متبادل توانائی کے ذرائع پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ آئی پی پیز کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد نئے معاہدے پر اتفاق ہوا۔

عمرایوب نے کہا کہ سستی بجلی کیلئے پن بجلی کے متعدد منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری کیلئے بھی اقدامات جاری ہیں۔ پاکستان کو کارکے میں 200ارب روپے کے جرمانے سے بچایا۔ حکومت ملی میں خزانے میں 200ہفتے کے ریزووتھے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ دیا مربھاشا ڈیم سے پاکستان کی تاریخ تبدیل ہوجائے گی۔ ملک بھر میں 112 چھوٹے ڈیمز بنا رہے ہیں۔ تمام صوبوں میں بڑے ڈیمز بن رہے ہیں۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ہم اپنے اعتماد کی وجہ سے یہاں تک پہنچے ہیں۔ باقی 3بڑے ڈیمز پر کوئی تعصب نہیں برتا گیا۔ سندھ بیراج پر کام شروع ہوچکا ہے۔ داسو،مہمند اور دیا مر بھاشا ڈیم پر کام شروع ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت کے2 سال مکمل:اہم وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ جاری

انہوں نے کہا کہ منصوبوں کیلئے 80 فیصد فنڈ وزارت آبی وسائل اور 20 فیصد حکومت دے گی۔ وزارت آبی وسائل کے منصوبوں سے ہزاروں نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر وزارت پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی نے کہا کہ جمہوریت میں حکومت عوام کو جواب دہ ہوتی ہے۔ پورٹ کا شہری کی ترقی میں بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔

وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ دنیا بھر میں بلیو اکانومی کا حجم 23ٹریلین ڈالر ہے۔ سب سے بڑا چیلنج بلیو اکانومی کو دیکھنا تھا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار اس طرح جواب دے رہے ہیں۔ بحری معیشت کے بارے میں کسی کو پتہ ہی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت بحری امور کے بارے میں کسی نے سنجیدہ ہو کر نہیں سوچا۔ سمندر کے قریب زمینوں پر قبضے کرکے بیچ دی گئیں۔ نئی شپنگ پالیسی سے پرائیویٹ شعبہ بھی سرمایہ کاری کرسکے گا۔

علی زیدی نے کہا کہ کے پی ٹی زمین کی مالیت 15ڈالر ملین بنتی ہے۔ دنیا بھر میں سمندر کے سامنے والی زمین سب سے مہنگی ہوتی ہے۔ پاکستان میں ہماری زمین پر سستی تجاوزات قائم ہیں ۔ پورٹ قاسم کے انڈسٹریل پلاٹس کی دوبارہ لیز کی گئی۔


متعلقہ خبریں