کراچی میں 6 شعبو ں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا، اسد عمر


اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ  لوگوں کے مسائل جلد سے جلد حل کرنا چاہتے ہیں، کراچی میں 6 شعبو ں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ 

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کراچی سے سب سے زیادہ ٹیکس جمع ہوتا ہے۔ کراچی سب سے زیادہ ریونیو دینے والا ملک کا معاشی مرکز ہے۔ کراچی کی 21 میں سے 19 سیٹیں تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے پاس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  سندھ حکومت سے اختلافات کے باوجود سندھ میں ترقیاتی کام کررہے ہیں۔ بارشوں سے مسائل پیدا ہوائے تو کراچی چیئرمین این ڈی ایم اے کو بھیجا۔ کراچی میں دوبارہ بارش ہوئی، عوام نے دیکھا زیادہ مسائل نہیں ہوئے۔

اسدعمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں آج ایک وفد کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ عوام کی سہولت کیلئے وزیراعظم نے ہدایت دی ہے کہ کراچی میں کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے ساتھ 6 سیکٹر میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ کراچی میں کچرے کو ٹھکانے لگانے سے متعلق بھی کرنے پر اتفاق ہوا۔ کراچی میں کچھ اہم سڑکیں ہیں جن کی تعمیر کی جائے گی۔ کراچی میں ماڈل ٹرانسپورٹ سے متعلق بھی مل کر کام کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: حکومت نے’ کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے‘ کے بیانیے کو تبدیل کر دیا، فواد چوہدری

وفاقی وزیر اسدعمر نے کہا کہ منصوبوں کی فہرست 2 ہفتےتک مکمل کی جائےگی۔ کراچی میں بارشوں کےبعد وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو احکامات دیے۔ کراچی کے بہت سےمسائل ہیں۔ کراچی معاشی حب ہے،مسائل حل کرناہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ  کوشش ہے باہمی مشاورت سے رکے منصوبےمکمل کیے جائیں۔ تجاوزات کا خاتمہ، سڑکوں کی تعمیرومرمت پرمل کرکام کرنا ہوگا۔ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کی سڑکیں دیکھ کر افسوس ہوتاہے۔

اس سے قبل وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا تھا کہ  گزشتہ حکومتوں نے وزارت انسانی حقوق میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔

اسلام آباد میں دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ انسانی حقوق سے متعلق قوانین پرعملدرآمد کیلئے کوشاں ہیں۔ خواتین کےحقوق سے متعلق ہرممکن اقدام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق کے متعدد بل قائمہ کمیٹیوں کے پاس ہیں۔ زنیب الرٹ بل اور چائلڈ ڈومیسٹک لیبربل منظور کرائےگئے۔ سینئر سٹیزن بل ہیومن رائٹس کمیٹی کے پاس ہے.

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ کل بلاول بھٹو سے سینئرسٹیزن بل پرسیاست نہ کرنے کا کہا۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی عمرایوب نے کہا کہ بجلی کی لائن لاسز میں 1.4 فیصد کمی کی گئی۔ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں 10ہزار روز گار کے مواقع پیدا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو آغاز میں معیشت اور توانائی کے چیلنجز درپیش تھے۔ متبادل توانائی کے ذرائع پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ آئی پی پیز کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد نئے معاہدے پر اتفاق ہوا۔

عمرایوب نے کہا کہ سستی بجلی کیلئے پن بجلی کے متعدد منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری کیلئے بھی اقدامات جاری ہیں۔ پاکستان کو کارکے میں 200ارب روپے کے جرمانے سے بچایا۔ حکومت ملی میں خزانے میں 200ہفتے کے ریزووتھے۔


متعلقہ خبریں