فلسطینیوں کے ساتھ امن قائم ہونے تک اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں، سعودی وزیرخارجہ


سعودی عرب نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتے جب تک اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ امن معاہدے پر دستخط نہیں کر دیتا۔

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ مقبوضہ غرب اردن کے علاقوں میں اسرائیلی آبادکاری غیر قانونی ہے۔

جرمنی کے دارالحکومت برلن میں جرمن وزیرِ خارجہ ہائیکو ماس کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران یصل بن فرحان السعود کا کہنا تھا کہ تعلقات قائم کرنے کی شرط یہ ہے کہ بین الاقوامی معاہدوں کے تحت ‘فلسطینیوں کے ساتھ امن قائم کیا جائے‘۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا پہلا خلیجی ملک بنا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ امن معاہدہ امریکہ کی ثالثی کے ذریعے ہوا ہے اور صدر ٹرمپ نے ہی سب سے پہلے ٹویٹ کر کے اس کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل اور متحدہ عرب امارات میں تاریخی امن معاہدہ ہوگیا

سعودی عرب کی جانب سے باضابطہ بیان جاری ہونے کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا امید ہے سعودی عرب ،یو اے ای اور اسرائیل معاہدے میں شامل ہوگا۔ معاہدے میں شمولیت سے سعودی عرب اور اسرائیل کے مکمل تعلقات بحال ہوجائیں گے۔

تاہم سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے مسئلہ فلسطین کے حل تک ایسے کسی بھی معاہدے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 13 اگست کو معاہد ہوا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ‘اب دیگر عرب اور مسلم ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات وسیع کرنے پر غور کرے گا’ اور متحدہ عرب امارات اور امریکہ اس مقصد کے حصول کے لیے کام کریں گے۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نے معاہدے کو غداری قرار دیتے ہوئے عندیہ دیا کہ متحدہ عرب امارات سے فلسطین سے اپنا سفیر بھی واپس بلوا لے گا۔


متعلقہ خبریں