کورونا وبا کے خاتمے میں دو برس لگ سکتے ہیں، ڈبلیو ایچ او


جینیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم غیبریسس کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے خاتمے میں دو برس لگ سکتے ہیں۔

ٹیدروس نے کہا کہ 1918 میں ہسپانوی فلو کی وبا پر قابو پانے میں دو برس لگے تھے تاہم اب ٹیکنالوجی کی دنیا میں ترقی کی وجہ سے وائرس کو کم وقت میں روکنے میں مدد ملی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈبلیو ایچ او پر الزامات ناجائز، بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں، سربراہ ٹیڈروس

ان کا کہنا تھا کہ یقیناً زیادہ میل ملاپ سے اس وائرس کے پھیلنے کا زیادہ امکان ہے لیکن اس وقت ہمارے پاس اس کو روکنے کی ٹیکنالوجی اور علم موجود ہے۔

ٹیڈروس ادھانوم نے اس موقع پر عالمی اتحاد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

چند روز قبل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایمرجنسی پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر مائیک ریان نے تنبیہ کی تھی کہ کورونا وائرس کی نئی اٹھنے والی لہر کے خلاف ردعمل تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر مائیک ریان نے کہا کہ کورونا کی نئی اٹھنے والی لہر سے مل کر لڑنے کی ضرورت ہے، سخت اقدامات سے ہی کورونا وائرس کی نئی لہرپر قابو پایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو:عالمی ادارہ صحت کا پاکستان پر عارضی سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

ڈبلیوایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کے سربراہ نے مزید کہا کہ مغربی یورپ اور دیگرجگہوں پر اٹھنے والی لہر کے خلاف ردعمل تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے بعض ممالک کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انتباہ جاری کیا تھا کہ کئی ممالک کی کوششیں غلط سمت میں ہیں۔

آن لائن میڈیا بریفنگ کے دوران عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم نے کہا تھا کہ جس حد تک مستقبل کے متعلق اندازہ لگا سکتے ہیں اس کے تحت حالات معمول پر جلد آنے کے امکانات نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کا لاک ڈاؤن میں نرمی میں جلد بازی نہ کرنے کا مشورہ

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ اگر حکومتوں نے مناسب اقدامات نہ اٹھائے، لوگوں نے سماجی فاصلے کو مدنظر نہ رکھا، ماسک پہننے سمیت ہاتھوں کودھونے کی عادت نہ اپنائی تو مہلک وبا کے مزید برے اثرات مرتب ہوں گے۔


متعلقہ خبریں