امریکہ میں پابندی، ٹک ٹاک کا ٹرمپ کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ

فوٹو: فائل


ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس نے امریکہ میں اپنی ایپ پر پابندی کے رد عمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

صدر ٹرمپ نے7 اگست کو ایک ایگزیکٹیوو آرڈر کے ذریعے ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے ساتھ ہر قسم کی لین دین پر پابندی عائد کی تھی۔

اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو قومی سلامتی کے پیشِ نظر ٹک ٹاک کے مالکان کے خلاف جارحانہ کارروائی کرنا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد

ویڈیو ایپلی کیشن کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور عالمی مارکیٹ کے قوانین کے خلاف ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ایک امریکی کمپنی سے ٹک ٹاک خریدنے سے متعلق ڈیل کررہے ہیں۔

چین کی بائٹ ڈانس نامی کمپنی نے دسمبر 2018 میں ٹک ٹاک کو متعارف کرایا تھا اور اب یہ دنیا کی مقبول ترین سوشل میڈیا ایپ چکی ہے۔

امریکہ میں 2020 کے پہلے تین ماہ میں 315 ملین افراد نے ٹک ٹاک ایپ ڈاون لوڈ کی تھی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ چینی قوانین کے تحت وہاں نجی کمپنیوں کو وہاں کی خفیہ ایجنسیوں کیساتھ تعاون کرنا پڑتا ہے جس کے باعث امریکی عوام کی معلومات کے غلط استعمال کا خدشہ ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بارے میں کہا کہ چینی ایپلی کیشنز امریکہ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹک ٹاک ایپ براہ راست چین کی بر سراقتدار کمیونسٹ پارٹی کو ڈیٹا فراہم کررہی ہے۔

سب سے زیادہ ٹک ٹاک استعمال کرنے والے ممالک میں بھارت کا پہلا نمبر ہے جب کہ چین، امریکہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ بھارت اور امریکہ کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک صارفین کے بارے میں حساس ڈیٹا جمع کر رہی ہے جو کہ چینی حکومت استعمال کر سکتی ہے۔ اس خدشے کے پیش نظر دونوں ممالک نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

ٹک ٹاک نے گزشتہ برس امریکہ سے 6 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی کمائی کی تھی اور پابندی کے باعث اس کی آمدن میں خاطر خواہ کمی ہو سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں