امریکہ کا عراق کے تاجی ائیربیس سے فوجی انخلا مکمل



بغداد: امریکہ اور اس کی اتحادی افواج نے عراق میں تاجی ایئربیس سے اپنے فوجی واپس بلا لیے ہیں اور اس کا کنٹرول مقامی فوج کے حوالےکردیا گیا ہے۔

تاجی ائیربیس پر امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے سات ہزار پانچ سو فوجی تعینات تھے۔ اس ضمن میں عراقی فوج کے ترجمان تحسین الخفجی نے تصدیقی بیان جاری کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی اتحادی فوج نے تاجی چھاؤنی کے کیمپ نمبر آٹھ کو اتوار کے روز خالی کر کے اس کا کنٹرول ملکی فوج کے حوالے کر دیا ہے۔

جس چھاونی کو خالی کیا گیا ہے اس میں آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ کے فوجی تعینات تھے اور وہ عراقی فوجیوں کی جدید تربیت دیتے تھے۔

تاجی ایئربیس امریکی عسکری اتحاد کا اہم فوجی ٹھکانہ ہے جو کالعدم عسکری تنظیم داعش کے خلاف قائم کیا گیا ہے۔

التاجی نام کا ضلع عراقی دارالحکومت بغداد کے شمال میں بیس کلو میٹر کی دوری پر واقع ایک قدرے دیہی طرز کا شہر ہے۔ صدام حسین کے دور حکومت میں تاجی ایئر بیس انتہائی جدید ہتھیاروں سے لیس عراقی ریپبلکن گارڈ کا مرکزی اڈہ بھی تھا۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران یہ آٹھواں فوجی کیمپ ہے جس کا انتظام عراق کی ملکی فوج نے سنبھالا ہے۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے عراق سے فوجی انخلا کا وعدہ کیا تھا اور عراقی پارلیمنٹ نے بھی امریکہ سے فوجی انخلاء کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

رواں برس جنوری میں عراقی پارلیمنٹ نے سارے ملک میں سے غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا کی ایک قرارداد منظور کی تھی۔

یہ قرارداد اس وقت منظور کی گئی تھی جب ایک امریکی ڈرون حملے میں ایرانی فوج کے جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

چند ہفتے قبل جون میں امریکہ اور عراق میں غیر ملکی افواج میں بتدریج کمی کی مفاہمت طے پائی تھی۔ جمعہ اکیس اگست کو عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے کہا ہے کہ ملک میں ساری امریکی فوج اگلے تین برسوں میں واپس لوٹ جائے گی۔


متعلقہ خبریں