واپس جانے کیلئے فضل الرحمان کی منت کس نے کی تھی؟


اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے کہا ہے کہ حکومتی وزرا سے پوچھیں مولانا فضل الرحمان کو زیرو پوائنٹ سے مڑ کر جانے کی منت کس نے کی تھی؟

ہم نیوز کے پروگرام’ صبح سے آگے‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے کئی وزرا نے منتیں کیں مولانا صاحب زئرو پوائنٹ سے بائیں مڑ جائیں دائیں نہ مڑیں۔

شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ مولانا صاحب دائیں مڑ جاتے تو کوئی روکنے والا نہیں تھا کیوں کہ پی ٹی آئی سے10 گنا بڑا دھرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ روز ایک یا دو وزیر جاتے تھے اور مولانا فضل الرحمان کی منتیں کرتے تھے کہ جمہوریت خطرے میں پڑ جائے گی۔

متحدہ اپوزیشن کے مستقبل کے مطابق بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان نے ایک چھوٹا اتحاد بنایا ہے جو بڑے میں تبدیل ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محرم کےبعد اے پی سی بلائی جا سکتی ہے اور امید ہے کہ مولانافضل الرحمان کا اتحاد اے پی سی میں شامل ہوگا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مولانافضل الرحمان کی رائے تھی حکومت کے ساتھ بات نہ کی جائے۔ آج ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ واقعی ہمیں حکومت سے بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔

ہم نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان ہم سے ناراض ہیں اور ان کے تحفظات ہیں جو کہ حکومت سے متعلق ہیں۔

مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نوازشریف کے متعلق شاہد خاقان کا کہنا تھا کہنوازشریف کو ملک سے باہر جانے کےلیے اجازت حکومت نے نہیں عدالت نے دی اور ان کی تین سرجریاں ہونی ہیں۔

میں وزیراعظم ہوتا تو کوشش ہوتی مہنگائی کم کرتا،شاہد خاقان عباسی

انہوں نے سوال کیا کہ ملک میں ہر آدمی کو نوازشریف کے آنے کی فکر کیوں ہے؟نوازشریف کوخود کی اتنی فکر نہیں ہوگی جتنی حکومت کوہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی توجہ معیشت پر کم اور نوازشریف پر زیادہ ہے اور عوام کی حمایت نوازشریف کے ساتھ ہے۔

این آر او کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان این آراو نہ دیں، صرف اتنا اسٹام پیپر پر لکھ کر دے دیں کہ این آر او کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔


متعلقہ خبریں