سطح سمندر بلند ہونے سے کئی علاقے ڈوبنے کا خدشہ


کرہ ارض کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت زمین کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہا ہے۔ سائنسدانوں نے سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ تیس برسوں میں زمین 28 ہزار ارب ٹن برف سے محروم ہو گئی ہے۔

مذکورہ نتائج برطانیہ کی لیڈز اور ایڈنبرگ یونیورسٹی کے ماہرین نے 1994 سے 2007 تک سیٹلائٹ کی مدد سے لی گئی تصاویر کا جائزہ لے کر اخذ کیے۔

ماہرین کے مطابق قطب شمالی اور قطب جنوبی کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے اور گزشتہ تیس سال میں زمین کی 28 ہزار ارب ٹن برف پانی میں تبدیل ہوچکی ہے۔

برف موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پگھل کر سمندروں کا حصہ بن چکی ہے۔ تیزی سے پگھلتی برف کے باعث اس صدی کے اختتام تک سمندروں کی سطح ایک میٹر تک بلند ہو چکی ہوگی جس سے  دس کروڑ  افراد اپنے نشیبی علاقوں سے بے گھر ہو جائیں گے اور کئی علاقے سمندر برد ہو جائیں گے۔

ماہرین نے کہا کہ برف سورج کی روشنی کو واپس منعکس کرتی ہے جس سے درجہ حرارت اور شمسی شعاعوں کی تابکاری ایک حد سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔ برف کے خاتمے سے زمین کا درجہ حرارت اور تیزی سے بڑھے گا اور تابکاری میں بھی اضافہ ہو گا۔

موسمیات کے عالمی ادارے (ڈبلیو ایم او) کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق سنہ2014 سے لے کر سنہ 2019 تک کا پانچ سالہ عرصہ ریکارڈ کے اعتبار سے سب سے گرم تھا۔

ان پانچ سالوں کے دوران سطح سمندر کے اضافے میں نمایاں طور پر تیزی آئی ہے کیونکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی اشد اور فوری ضرورت ہے۔

ڈبلیو ایم او کی جانب سے 2019 میں جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 1993 کے بعد سے اب تک سطح سمندر میں اضافے کی اوسط شرح ہر سال 3.2 ملی میٹر رہی۔ مئی2014 سے 2019 تک ہر سال پانچ ملی میٹر اضافہ ہوا۔ 2007 سے 2016 کے دس سالوں میں اوسطاً ہر سال چار ملی میٹر کے حساب سے اضافہ ہوا۔


متعلقہ خبریں