سندھ کے مدارس کو تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ


کراچی: سندھ کے مدارس کو تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نیشنل ایکشن  پلان کے 16 پوائنٹس پر آئی جی سندھ نے بریفنگ دی جبکہ اسٹریٹ کرائم کی قانون سازی پر  سیکرٹری قانون نے بریفنگ دی۔

اجلاس میں سندھ کے مدارس کو تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جن کی رجسٹریشن محکمہ تعلیم کرے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ مدارس کا مفت تعلیم  دینے میں اہم کردار ہے۔

مشیر قانون نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے حوالے سے قانون سازی  کی تیاری پر کام جاری ہے اور نئے قانون کی تیاری  کے لیے ہائی کورٹ سے مشاورت جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت دی کہ نئے قانون جب تک نہیں بن جاتے اس وقت تک موجودہ قانون  کے تحت ہی جرائم کے کیسز کو دیکھا جائے۔صرف قانون بنانا کافی نہیں  بلکہ اس پر مکمل عملدرآمد بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز کے کیسز ایسے بنائے جائیں تاکہ ملزمان کو سزا ہو، یہاں کیس کمزور بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد آزاد ہوجاتے ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہائی کورٹ سے درخواست  کی جائے گی کہ اسٹریٹ کرائم کے مقدمات سننے کے لیے علیحدہ جج کا تقرر کیا جائے۔

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ سی پیک  پروجیکٹس کے اسٹاف کو مکمل سیکیوریٹی دی جا رہی ہے جبکہ سی پیک  کے 12 پروجیکٹس سندھ میں جاری ہیں جن میں 2500 چائینیز  کام کر رہے ہیں اور ان چائینیز اسٹاف کی سیکیورٹی پر 4500 کے قریب اہلکار تعینات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم ہوگیا، وزیراعظم

اجلا س کو بتایا گیا کہ سیف سٹی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے اور این آر ٹی سی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ سروے مکمل کر چکے ہیں جبکہ سی پی او   میں سروے اور ڈیمن اسٹریشن  بھی ہو چکی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت دی کہ سیف سٹی اتھارٹی کے قانون سازی مکمل کی جائے اس منصوبے کے لیے فنڈز کا انتظام کر رہا ہوں۔


متعلقہ خبریں