قومی اسمبلی: اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020 کی کثرت رائے سے منظوری



اسلام آباد: قومی اسمبلی نے اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ بل کی سخت مخالفت کی گئی۔

حفیظ شیخ کی زیر صدارت اینٹی منی لانڈرنگ سے متعلق اجلاس

ہم نیوز کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020 کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب و داخلہ امور شہزاد اکبر نے بل کی منظوری سے قبل اس ضمن میں کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ بل میں کچھ ترامیم لائی جارہی ہیں تاکہ ملک کو گرے لسٹ سے نکالا جائے۔

انہوں نے قومی اسمبلی میں کہا کہ صرف ایک چیز پر تنازعہ ہے کہ تحقیقات کے لیےکون سی ایجنسی ہو؟ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب کو تحقیقاتی ایجنسی میں شامل نہ کیا جائے۔

منی لانڈرنگ کی سزا پانچ سے بڑھا کر دس سال کی جا رہی ہے، شہزاد اکبر

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن کسی کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ منظورٹی ٹی کا ایک ریفرنس دائرہوا پتہ چلا کہ رمضان پاپڑ والا دبئی پیسے بھیجتا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ بینفیشری یہی بنتا ہے۔

شہزاد اکبرنے کہا کہ دوسرا بینفیشری فالودے والا بنتا ہے جس کا فیک اکاوَنٹ بنا کرمنی لانڈرنگ کی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمیں یہاں تک کہا گیا کہ نیب منی لانڈرنگ کیسزکی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔

پیپلزپارٹی نے اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل کی مخالفت کردی

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ امورشہزاد اکبرنے اس موقع پر استفسار کیا کہ اگر نیب میں صلاحیت نہیں ہے تو منظور ٹی ٹی والے کو کیسے بے نقاب کیا گیا؟


متعلقہ خبریں