ایم کیو ایم لندن کے ٹارگٹ کلر رئیس مما کے اہم انکشافات


کراچی: کراچی میں گرفتار ہونے والے ایم کیو ایم لندن کے ٹارگٹ کلر رئیس مما نے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

تفتیشی رپورٹ کے مطابق رئیس الدین عرف رئیس مما نے 59 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ ملزم کو 2010 میں ایم کیو ایم کی دس افراد پر مشتمل ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا انچارج بنایا گیا تھا۔

رئیس مما کے مطابق ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس میں ٹارچر سیل بنایا جہاں مخالفین پر تشدد کے بعد لاشیں پھینک دی جاتی تھیں۔

ملزم نے انکشاف کیا کہ تمام طرح کے احکامات لندن قیادت کی جانب سے دیے جاتے تھے۔

ملزم کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان کی 12 مئی 2014 کو کراچی آمد کے موقع پر بلوچ کالونی کے قریب فائرنگ کرکے آٹھ افراد کو قتل اور کئی کو زخمی کردیا تھا۔ ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایم کیو ایم حقیقی کے سربراہ آفاق احمد سے جیل میں ملنے والے پانچ رہنماؤں کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔

ایم کیو ایم کے ٹارگٹ کلر کے مطابق 2010 میں ناصر کالونی جمپ کے قریب جئے سندھ کے کارکنان پر فائرنگ کرکے چار افراد کو قتل کیا۔ جئے سندھ والوں کے ساتھ پلاٹ کے مسئلہ پر تنازعہ چل رہا تھا۔ 2012 میں ایس پی شاہ محمد اور ڈاکٹر دلشاد کو قتل کیا۔ 2013 میں ایم کیو ایم لندن کی تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی اور ایم کیو ایم لندن کے کنوینر ندیم نصرت کے حکم پر کے ڈی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالجبار منگی کو قتل کیا۔

رئیس مما نے انکشاف کیا کہ کورنگی میں 19 اگست 2011 کو مروت کوچ پر فائرنگ کرکے چار پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد کو قتل کردیا تھا۔

ملزم کے مطابق 2013 کے عام انتخابات کے دوران ایم کیو ایم حقیقی کے چار کارکنان، 2012 میں ٹیکسی پر فائرنگ کرکے ایم کیو ایم حقیقی کے چار کارکنان اور 2014 میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ عامر ضیاء کو قتل کیا تھا۔

ٹارگٹ کلر رئیس مما نے اغواء برائے تاوان، زمینوں پر قبضے، چائنہ کٹنگ، بھتے سمیت سنگین وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

رئیس مما کو پاکستان منتقل کرنے سے دو ماہ قبل انٹرپول کے گرفتار کیا گیا تھا تاہم پاکستان منتقلی گزشتہ ماہ عمل میں لائی گئی تھی۔

کراچی میں قتل و غارت کرنے والے ایم کیو ایم کے سرکردہ افراد میں اہم تسلیم کیا جانے والا رئیس مما تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی کا قریبی ساتھی ہے۔


متعلقہ خبریں