کراچی: بارش میں تاجروں کا سرمایہ بھی ڈوب گیا

فائل فوٹو


کراچی میں ہونے والی موسلادھار بارش سے کاروبار ٹھپ ہوگئے ہیں اور تاجروں کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

صدر کے علاقے میں سینکڑوں دکانیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ لیاقت آباد کی فرنیچر مارکیٹ میں کروڑوں کا سامان پانی کی نذر ہوگیا ہے۔

شاہراہ فیصل اور آرام باغ کے علاقے میں فرنیچر مارکیٹوں میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے جس سے مالی نقصان ہوا ہے۔

کھارادر میں ہوٹل اور دکانوں میں پانی داخل ہوگیا ہے جب کہ کراچی کی مشہور برنس روڈ پر بھی پانی جمع ہے جس کے باعث کاروباری سرگرمیاں بند ہیں۔

پاکستان کےمعاشی حب میں موسلادھار بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ ذرائع آمدو رفت اور بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کراچی میں اگست میں ہونے والی بارشوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق فیصل بیس پر تین سو پینتالیس ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس سے قبل کراچی میں انیس سو اکتیس میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

شدید بارشوں سے ملیرندی بھی بپھرگئی ہے اورمیمن گوٹھ روڈ اولڈ تھانہ پر قائم پل پانی کے تیز بہاؤ سے ٹوٹ گیا ہے۔  میمن گوٹھ روڈ ملیر کا لانڈھی انڈسڑیل ایریا سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور ندی کا پانی عرفات ٹاون اور مدینہ کالونی نیشنل ہائی پر پہنچ گیا ہے۔

اسپتال، مساجد، عدالتیں اور اسمبلی سب بارش سے متاثر ہوئے ہیں۔ آغا خان اسپتال میں پانی بھرنے سے مریضوں اور لواحقین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سیفی اسپتال کی پارکنگ میں پانی داخل ہوگیا۔ مکی مسجد کا احاطہ بھی پانی سے بھر گیا، سندھ ہائیکورٹ کی پارکنگ ڈوب گئی، سندھ اسمبلی کے سامنے سڑک پر بھی پانی ہی پانی، قائداعظم  کی رہائش گاہ وزیرمینشن میں بھی پانی جمع ہو گیا ہے۔ پاک فوج اور رینجرز کی 70ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔


متعلقہ خبریں