سانحہ کراسٹ چرچ: دہشت گرد برینٹ ٹیرنٹ کو عمر قید کی سزا


عدالت نے کرائسٹ چرچ واقعے میں ملوث دہشت گرد برینٹ ٹیرنٹ کو بغیر پے رول کے عمر قید کی سزا سنا دی ہے اور نیوزی لینڈ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے۔

نیوزی لینڈ میں آج سے قبل کبھی بغیر پے رول کے عمر قید کی سزا نہیں سنائی گئی۔ عدالت نے دہشتگرد کو بولنے کا موقع دیا لیکن اس نے کچھ بھی کہنے سے انکارکردیا۔ 

دہشتگرد نے دو مساجد میں پچاس سے زائد مسلمانوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کیا تھا۔ فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کا آغاز پیر کو ہوا تھا جو چار دن جاری رہی۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مساجد پر حملہ کرنے والا مجرم سزا کا مستحق تھا۔

دہشگردی کا واقعہ 15مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ میں پیش آیا جب جمعہ کے روز النور مسجد اور لِین ووڈ میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے فائرنگ کی تھی۔  آسٹریلوی شہریت کے حامل بریٹن ٹیرنٹ کو 51 افراد کے قتل، 40 اقدام قتل اور ایک دہشت گردی کے اقدام کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ کرائسٹ چرچ: پاکستانی شہدا کی تعداد 9 ہوگئی

پولیس کو دیئے گئے بیان میں دہشتگرد برینٹن ٹیرنٹ نے بتایا کہ وہ نیوزی لینڈ کی چھوٹی اقلیتی مسلمان آبادی میں خوف پیدا کرنا چاہتا تھا۔

مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی جس کو بعد میں ہٹا دیا گیا تھا۔ دہشت گردی کی اس کارروائی میں9 پاکستانی بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ حملہ آور دو مسجدوں پر حملہ کرنے کے بعد تیسری کو نشانہ بنانے والا تھا اور زیادہ سے زیادہ ہلاکتیں ممکن بنانے کے لیے مساجد کو جلانے کا ارادہ بھی رکھتا تھا۔

برینٹن ٹیرنٹ عدالت میں اپنا دفاع خود کررہا تھا اور ابتدا میں اس نے ان تمام الزامات سے انکار کردیا تھا لیکن بعد میں اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔

فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کے چوتھے روز عدالت نے اسے اپنے حق میں بولنے کا کہا لیکناس نے کچھ بھی کہنے سے انکارکردیا۔

اس واقعے کے بعد نیوزی لینڈ کی کابینہ نے اسلحہ قوانین میں اصلاحات کرتے ہوئے سخت قوانین کی منظوری دی تھی۔


متعلقہ خبریں