ہیکرز کا حملہ: صارفین کے لئے کیوں خطرناک ہے؟


اسلام آباد: ڈیجیٹل دنیا کو لاحق بیماریاں صارفین کی نجی زندگی داؤ پرلگانے کے علاوہ جان کو بھی شدید خطرات سے دوچار کردیتی ہیں۔

اب تک کی سب سے بڑی ڈیجیٹل بیماری ’ڈیٹا ہیک‘ (ڈیٹا چوری) کرنا ہے جو سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

دنیا بھر کے ماہرین دن رات ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے طریقے دریافت کرتے ہیں لیکن ہیکرز(ڈیجیٹل چور) ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیتے ہیں۔

صارفین کا ڈیٹا کیسےاورکیوں چوری ہوتا ہے یا کیا جاتا ہے؟

ڈیٹا چوری (ڈیٹا ہیکنگ) سے مراد انٹرنیٹ صارفین کی ضروری معلومات کو غلط استعمال کرنے کے لیے چوری کرنا ہے۔

ان معلومات میں صارف کا نام، گھر کا پتہ، شناختی کارڈ نمبر، بینک اکاونٹ، کریڈٹ کارڈ اور اے ٹی ایم پن کوڈز سے لیکر پاس ورڈز تک بہت کچھ ہوتا ہے۔

صارفین سے ملنے والی معلومات کی حفاظت متعلقہ کمپنیوں کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن اکثر ان پر سائبر حملہ ہوجاتا ہے۔

سائبر حملے سے کے دوران نامعلوم افراد کسی بھی ویب سائٹ یا ایپ کے سیکیورٹی سسٹم کی کمزوریوں کو ڈھونڈ کر اس کا کنٹرول حاصل کرلیتے ہیں۔

سیکیورٹی سسٹم کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ہیکرز کمپنی کے صارفین کا محفوظ شدہ ڈیٹا غلط مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ہیکرز نہ صرف صارفین کے اکاؤنٹس سے رقوم نکال لیتے ہیں بلکہ لوگوں کو بلیک میل ہیں۔

ڈیجیٹل تاریخ میں سب سے بڑی ڈیٹا چوری کا واقعہ 2014 میں پیش آیا۔ جب معروف ویب سائٹ یاہو سے تین ارب صارفین کا ڈیٹا چوری کر لیا گیا تھا۔

اس واقعہ کے بعد یاہو کی قیمت 100 ارب ڈالر سے گر کرمحض پانچ ارب ڈالررہ گئی تھی۔

اکتوبر 2016 میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کی ایک مشہور ویب سائٹ سے 41 کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری کیا گیا۔

معلومات افشا ہونے پر متعدد عالمی شہرت یافتہ شخصیات کی عزت اور ساکھ داؤ پر لگ گئی تھی۔

اکتوبر 2016 میں آن لائن ٹیکسی سروس مہیا کرنے والی کمپنی اوبر کی ویب سائٹ پر سائبر حملہ ہوا۔ حملے میں پانچ کروڑ 70 لاکھ صارفین اور کیپٹنز کا ڈیٹا چوری ہوا۔

کمپنی کے مطابق ہیکرز کو ایک لاکھ ڈالرز ادا کرنے کے بعد ڈیٹا محفوظ بنایا گیا۔

مارچ 2008 میں ہاٹ لینڈ پے منٹ نامی کمپنی سے 134 ملین لوگوں کا ڈیٹا چوری کیا گیا۔

چوری ہونے والے ڈیٹا میں صارفین کے کریڈیٹ کارڈ، اکاونٹ نمبر، پن کوڈ نمبر اور پاس ورڈ بھی شامل تھے۔

گزشتہ دو روز سے آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی مشہور زمانہ کمپنی ’کریم‘ اپنے صارفین کو آگاہ کررہی ہے کہ وہ اپنے پاس ورڈز تبدیل کردیں۔

میڈیا کے مطابق کمپنی نے 13 ممالک کے ایک کروڑ 40 لاکھ صارفین اور پانچ لاکھ 58 ہزار کیپٹنز کا ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق کی تھی۔

ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ کریم بھی اوبر کی طرح کچھ ادائیگی کرکے اپنے صارفین کا ڈیٹا محفوظ بنا لے گی۔


متعلقہ خبریں