چیف جسٹس کا لاہور ہائیکورٹ کو نابینا وکیل کے دوبارہ انٹرویو کا حکم


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے نابینا وکیل کی اپیل کا از خود نوٹس لیتے ہوئےلاہور ہائی کورٹ کو یوسف سلیم کا انٹرویو دوبارہ کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

یوسف سلیم نے 2014 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی آنرز میں گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔

تین سال بعد وہ سول جج کے لئے مقابلے کے امتحان میں بیٹھے اور اس میں بھی انہوں نے پہلی پوزیشن حاصل کی لیکن انٹرویو میں انہیں فیل کر دیا گیا جس کی واحد وجہ ان کا نابینا پن تھا۔

یوسف سلیم ہر لحاظ سے سول جج کے لیے موزوں امیدوار تھے جبکہ قانون کے مطابق بھی معذور افراد کے لیے تین فی صد کوٹہ مختص ہے۔

یاد رہے کہ سول جج کے لیے ہونے والے امتحانات میں 300 میں سے صرف 21 امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔

یوسف سلیم کو جب انٹرویو کے لیے بلایا گیا تو انہیں معلوم نہیں تھا کہ انہوں نے پہلی پوزیشن حا صل کی ہے۔

انٹرویو کے دوران یوسف سے جو سوالات کیے گئے وہ زیادہ تر اس نوعیت کے تھے کہ نابینا پن کے ساتھ وہ بطور سول جج اپنی ذمہ داریاں کیسے پوری کریں گے۔

انٹرویومیں یوسف نے انٹرویو پینل کو بتایا کہ وہ دیوانی مقدمات کی پیروی کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ پنجاب گورنمنٹ کے ڈیپارٹمنٹ میں بطوراسسٹنٹ ڈائریکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

دیوانی مقدمات پر کام کرنے کے باوجود یوسف سے زیادہ تر سوالات فوجداری مقدمات کے حوالے سے کیے گئے۔

یوسف نے جواب میں کہا کہ وہ یہ تمام کام اپنے اسٹاف کی مدد سے کر لیں گے اور تمام فوجداری مقدمات کو صرف ایک جج نے ہی نہیں دیکھنا ہوتا۔

اس کے علاوہ تنازعات کے حل کے لیے فیملی کورٹ، رینٹ کورٹ اور بینکنگ کورٹس وغیرہ بھی موجود ہیں جہاں وہ نابینا ہونے کے باوجود اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔

لیکن اس سب کے باوجود نابینا وکیل یوسف سلیم کو سلیکشن کمیٹی نے سول جج کے عہدے کیلئے مسترد کردیا تھا۔

18 اپریل میں کامیاب امیدواروں کی فہرست ویب سائٹ پر شائع کی گئی جس میں سول جج کے تحریری امتحان میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے یوسف سلیم کا نام ہی موجود نہیں تھا۔

یوسف سلیم نے ان حالات میں بھی امید کا دامن نہیں چھوڑا اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔

یوسف سلیم پیدائشی نابینا ہیں اور ان کی چار بہنوں میں سے بھی دو نابینا ہیں۔

لکین ان تمام بہن بھائیوں میں سے کسی نے بھی اس معذوری کو اپنی تعلیم اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔

ان کی بہن صائمہ سلیم پاکستان کی پہلی نابینا خاتون ہیں جنہوں نے 2007 میں سول سروس کا امتحان پاس کیا۔

کنیرڈ کالج سے ایم اے انگریزی میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والی صائمہ سلیم نے سول سروس کے امتحانات میں چھٹی پوزیشن حاصل کی اوراپنے لیے وزارت داخلہ کوچنا۔

وہ اقوام متحدہ میں نیو یارک اور جینیوا میں پاکستان مشن کے ساتھ خدمات انجام دیتی رہی ہیں جبکہ آج کل وہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں بطور ڈپٹی سیکرٹری کام کر رہی ہیں۔

یوسف کی ایک اور نابینا بہن لاہور کی ایک یونیورسٹی میں تدریسی شعبے سے وابستہ ہیں، ساتھ ہی وہ پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کر رہی ہیں۔

اگر اس کیس کی روشنی میں یوسف سلیم سول جج کا عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے نابینا جج بن جائیں گے۔

 


متعلقہ خبریں