ڈبلیو ایچ او کی معیشت کھولنے اور لاک ڈاؤن میں نرمی کی حمایت

عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم کو تشویشناک قرار دے دیا

فائل فوٹو


عالمی ادارہ صحت نے معیشت کھولنے اورلاک ڈاؤن کی پابندیوں کو کم کرنے کی حمایت کر دی ہے۔

سربراہ عالمی ادارہ صحت ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ ہم بچوں کو اسکول اور لوگوں کو کام کی جگہ لوٹتے دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کو محفوظ طریقے سے ہوتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک کورونا کا خاتمہ نہیں کرسکتا،حقیقت میں یہ وائرس آسانی سے پھیلتا ہے۔ اگر ہم معیشت کو کھولنا چاہتے ہیں تو ہمیں لوگوں کی زندگیوں کا خیال رکھنا ہوگا۔

دنیا میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث اقتصادی کارکردگی بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اس کو 1930 کی دہائی کی گریٹ ڈپریشن کہلانے والی کساد بازاری سے اب تک کا سب سے بڑا اقتصادی بحران قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے باعث عالمی معیشت کو8 اعشاریہ 8 ٹریلین ڈالر کا نقصان

کورونا وائرس کے سبب ہر ملک کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 170 ممالک رواں سال فی کس آمدن میں کمی ہوئی۔

عالمی وبا کے باعث تیل کی طلب میں زبردست کمی ہوئی  کیونکہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کے لیے ایندھن کی طلب کم ہوئی تھی۔

کورونا وائرس کے دوران اکثر ممالک کی تریسلات زر میں بھی نمایاں کمی ہوئی۔ ترقی پذیر ممالک کو اس پیسے کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑا جو تارکین وطن اپنے گھروں کو بھیجتے ہیں۔

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے اپنی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو 8 اعشاریہ 8 ٹریلین ڈالر نقصان ہو سکتا ہے۔ ایشیائی ممالک کو کورونا وائرس کے باعث 1 اعشاریہ 7 ٹریلین ڈالر نقصان کا خدشہ ہے۔

کورونا  کے باعث چین کو 1 اعشاریہ 1 ٹریلین ڈالر سے زائد نقصان ہوسکتا ہے۔ وائرس سے دنیا بھر میں سیاحت، سرمایہ کاری کو شدید نقصان پہنچا۔ عالمی وبا کے باعث تجارت اور صنعتوں کی پیداوار میں کمی ہوئی جب کہ سفری پابندیوں، لاک ڈاؤن اور سرحدوں کی بندش سے بھی معاشی نقصان ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں