سپریم کورٹ کا دریاؤں اور نہروں کے اطراف شجرکاری کا حکم

6 ججز کے خط

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ  ملک میں بہنے والے تمام دریاؤں اور نہروں کے اطراف شجرکاری کر کے کم سے کم چھ فٹ جگہ کو محفوظ بنایا جائے۔

عدالت نے دریاؤں کے اطراف میں کچہ کی زمین پر کاشت کاری بھی روک دی ہے جب کہ وفاق اور صوبوں کو ایک ماہ میں اس معاملے پر پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی  ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ہدایت کی کہ دریاؤں کیساتھ کچہ کی زمین پر کاشت کاری نہیں ہو سکتی، دریاؤں اور نہروں کے اطراف میں درختوں کی کلیاں نہ لگائی جائیں۔ کم ازکم چھ فٹ جگہ کو درخت لگا کر محفوظ بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پانی کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ دریاؤں اور نہروں کیساتھ درخت لگانے کی کوئی اسکیم نہیں ہے؟ درخت لگانے کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے بلین ٹری سونامی کا منصوبہ شروع کیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ یہاں دریاؤں اور نہروں کے اطراف میں جنگلات کی بات ہو رہی ہے۔ شیشم کے درخت پنجاب میں ختم ہو گئے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیا بنا؟ جوائینٹ سیکریٹری پانی بجلی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ نئی گاج ڈیم کے پی سی ون کی ایکنک نے ابھی تک منظوری نہیں دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نئی گاج ڈیم پانی کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ عدالت نے نئی گاج ڈیم کی تعمیر جلد مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی اور  وفاق اور سندھ سے نئی گاج ڈیم کی تعمیر کی ٹائم لائن بھی طلب کرلی ہے۔


متعلقہ خبریں