شہد کی مکھی کا ڈنک چھاتی کے کینسر کے علاج میں مددگار

شہد کی مکھی کا ڈنک چھاتی کے کینسر کے علاج میں مددگار

سڈنی: شہد کی مکھی کے ڈنک میں پایا جانے والا زہر چھاتی کے کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

آسٹریلوی ماہرین کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ شہد کی مکھی کے ڈنک میں میلانن نامی کیمیائی مادہ پایا جاتا ہے جو کینسر کے خلیات کے مکمل طور پر ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان: چھاتی کا کینسر ہر سال 40 ہزار اموات کا باعث

ماہرین پرامید ہیں کہ اس مادے سے تیار کردہ ادویات بگڑے ہوئے کینسر کے علاج میں بھی مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔

گزشتہ برس کے اعداد  و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال چھاتی کے سرطان کے باعث 40 ہزارخواتین موت کا شکارہورہی ہیں۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال چھاتی کے سرطان کے 90 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، اس موزی مرض میں مبتلا ہونے کی خواتین کی ایشیاء میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ماہرین کے مطابق آٹھ یا نو خواتین میں سے ایک عمر کے کسی نہ کسی حصے پرضرور کینسرکاشکار ہورہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دودھ کے روزانہ استعمال سے چھاتی کے سرطان کا خطرہ 

ڈاکٹرز کے مطابق چھاتی میں محسوس ہونے والی ہر گٹھلی کینسر کی علامت نہیں ہوتی لیکن درد نہ کرنے والی گٹھلی چھاتی کے سرطان کی علامت ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق خواتین بروقت تشخیص کے لیے سال میں کم ازکم ایک بار میموگرافی ٹیسٹ ضرور کرائیں۔ پاکستان میں خواتین عموما دوسرے یا تیسرے درجے پر مرض کے علاج کے لیے اسپتال کا رخ کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ چھاتی کا کینسر واحد ایسا کینسر ہے جس کی جلد تشخیص کی جا سکتی ہے کیونکہ اس کی علامات بیرونی جسم پر ظاہر ہونے لگ جاتی ہیں۔

وہ خواتین جن کی شادی 40 سال کی عمر تک نہیں ہوپاتی یا جن کے ہاں شادی کے بعد اولاد نہیں ہوتی ان میں بریسٹ کینسر کا زیادہ خطرہ پایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شور بھی کینسر کا سبب بن سکتا ہے

اس کے علاوہ جومائیں جو اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتیں ان میں بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ کینسر کی علامات میں چھاتی یا بغل میں گٹھلی کا ہونا، وزن میں تبدیلی، سوجن اور جلد کا سرخ ہونا شامل ہے۔

بریسٹ کینسر ایک موروثی بیماری ہے لہذا اگر خاندان میں کسی کو پہلے سے یہ بیماری ہو تو خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں