حکومت کو آئینی راستے سےبھیجیں گے،احسن اقبال:پارلیمان کی بالادستی رہنی چاہیے،فرحت اللہ بابر


کراچی: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف کی چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری  اور سابق صدر پاکستان آٓصف علی زرداری سے اہم ملاقات ہوئی ہے جس میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

کراچی والوں کیلئے اربوں روپے کا فنڈ کہاں ہے؟ شہبازشریف

ہم نیو کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں سید مراد علی شاہ، فرحت اللہ بابر، سید نوید قمر، شیری رحمان، احسن اقبال اور مریم اورنگزیب بھی شریک ہوئے۔

میاں شہباز شریف اور آصف علی زرداری کی ملاقات کے بعد پی پی اور پی ایم ایل (ن) کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے جس میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی کے سینئر مرکزی رہنما فرحت اللہ بابر نے الزام عائد کیا کہ حکومت احتساب نہیں انتقام لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واضح ہو چکا ہے کہ احتساب کا عمل یکطرفہ ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدارتی نظام کی باتیں کی جارہی ہیں۔ انہوں ںے استفسار کیا کہ وہ کون لوگ ہیں جو صدارتی نظام کی باتیں کررہے ہیں؟

پی پی کے مرکزی رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابرکا کہنا تھا کہ ملک میں پارلیمان کی بالا دستی قائم رہنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہ کرکام کرنا چاہیے۔

ہم نیوز کے مطابق پی پی کے مرکزی رہنما اورسابق وزیر دفاع سید نوید قمرالزماں شاہ نے اس موقع پر کہا کہ  اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بلاول ہاوس آمد پر شکرگزار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف مشکل وقت میں کراچی آئے جو ایک اچھا اقدام ہے۔ انہوں ںے کہا کہ مشکل حالات میں سیاسی جماعتوں کو ایک ہونا چاہیے۔

سید نوید قمر نے کہا کہ مشکل وقت میں تنقید سے بہتر مل کر ساتھ چلنا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ کل میٹنگ میں اے پی سی کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔

ہم نیوز کے مطابق پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ سب کو مل کر مسائل کا حل نکالنے کا وقت ہے۔ انہوں ںے کہا کہ یہ وقت ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا نہیں ہے۔

حالات کا جائزہ لینے کے لیے خود کراچی جاؤں گا، وزیراعظم

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بارشوں سے بہت نقصان ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بارش کی تباہ کاریوں کے اثرات اب بھی نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بارشوں سے شہریوں اور تاجروں کو بہت نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کی مدد کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سندھ کے عوام کی تکلیف میں برابر کے شریک ہیں۔

سابق وفاقی وزیراحسن اقبال نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن سے مل کر نقصانات کے ازالے کے منصوبے بنائیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کسانوں کو پہنچنے والے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے۔

ہم نیوز کے مطابق سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نقصانات کے ازالے کے لیے صوبائی حکومت کی مدد کرے۔ انہوں ںے کہا کہ آفت سے لوگوں کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم الزامات کی سیاست نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے آئینی و جمہوری طریقہ کار بروئے کار لائیں گے۔ انہوں ںے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں مل کر ملک کے مستقبل کے لائحہ عمل کو تیار کریں گے۔

احسن اقبال نے زور دے کر کہا کہ نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان ہونے و الے معاہدے کی تجدید کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہبر کمیٹی کے بعد اے پی سی کا انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں ںے کہا کہ کل رہبر کمیٹی کے اجلاس میں اے پی سی کی تاریخ کا تعین کریں گے۔

موجودہ حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے پی ایم ایل (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے، عوام کے بنیادی و جمہوری حقوق سلب کیے جارہے ہیں اور حکومت ملک کے لیے عذاب بن چکی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق احسن اقبال نے کہا کہ کل رہبر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، اجلاس میں اے پی کے حوالے سے لائحہ عمل طے کریں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ اور پی پی مل کر جدوجہد کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے میثاق جمہوریت کے اصولوں کی تجدید کی ہے۔

پی ایم ایل (ن) کے مرکزی سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کوگھر بھیجنے کے لیے تمام آئینی آپشنز استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کشمیر کے عوام پاکستان کی جانب سے دیکھ رہے ہیں لیکن حکومت کو سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ مسئلہ کشمیر پر کرنا کیا ہے؟

احسن اقبال ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ صدارتی نظام سے چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی پیدا ہوا۔ انہوں ںے زور دے کر کہا کہ 72 سالوں کے بعد تجربات کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام کے تجرے سے ملک کو نقصان ہو گا۔

ہم نیوز کے مطابق پی ایم ایل (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ فیٹف قانون سازی پراپوزیشن نے ذمہ داری پوری کی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ فیٹف کے نام پر کالا قانون بنانے پر ساتھ نہیں دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے بھی اپوزیشن کے کردار کو سراہا ہے۔

عمران خان کو ہٹلر نہیں بننے دیں گے، احسن اقبال

سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے کسی عہدیدار کا احتساب نہیں ہوا کیونکہ موجودہ حکومت احتساب پروف ہے۔


متعلقہ خبریں