اصیل مرغے پالنے کیلئے نوکری چھوڑنے والے پالے خان


پشاور: شوق پر پیسے خرچ کرنا تو عام سی بات ہے لیکن پشاور کے ایک رہائشی کا شوق ہی اب اس کی آمدنی کا ذریعہ بن گیا ہے اور اس نے شوق کی تکمیل کے لیے نوکری چھوڑ دی۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے ساجد مسعود خٹک عرف پالے خان کہتے ہیں کہ مجھے اصیل مرغے پالنے کا شوق ہے اور اسی شوق کی وجہ سے لوگ مجھے لوکل اور بین الاقوامی سطح پر  پالے خان کے نام سے جانتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: پان کے شوقین افراد یہاں بھی ہیں

پالے خان نے ہم نیوز سے گفتگو کے دوران کہا کہ میں نے ایم ایس مارکیٹنگ کر رکھا ہے اور ایک آئی ٹی کمپنی میں ریجنل مینجر کی پوزیشن پر تعینات رہا مگر اس شوق کی وجہ سے جاب چھوڑ دی۔

پالے خان نے کہا کہ یہ شوق والدہ کی طرف سے ملا ہے، وہ دیسی مرغ پالتی تھیں میں اصیل کی طرف آگیا ہوں دیسی مرغ حلالے کے لیے جبکہ اصیل شوق کے لیے پالے جاتے ہیں۔

ہم نیوز سے گفتگو کے دوران پالے خان نے کہا کہ مغل دور سے پہلے چنگیز خان کے دور میں یہ مرغ پالے جاتے تھے سپہ سالا کو جوش دلانے کے لیے ان کو لڑایا جاتا تھا لیکن میرا شوق ان کی نسل بڑھانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور کا موسیقی سے محبت کرنے والا جوڑا

انہوں نے بتایا کہ دو سال کے عرصے میں اسے فیکٹری کی شکل دی ہے اس کی پوری چین بنائی ہے اصیل کنسلٹنسی شروع کی ہے لوگوں کو اب اس کی فارمنگ کے طریقے سکھاتا ہوں۔

پالے خان کا کہنا تھا کہ مجھ سے پہلے پورے پاکستان میں اصیل فارمنگ کہیں نہیں تھی میں نے اب اس کے شوقین افراد کے لیے باقاعدہ فارم بنایا ہے یہ آن لائن بزنس ہے جسے سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا میں پھیلایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لوگ یوٹیوب کے ذریعے سوشل میڈیا سے مجھ تک پہنچتے ہیں۔

پالے خان نے کہا خواتین و حضرات نوکری کی تلاش کرنے کے دوران چھتوں پر اس کی فارمنگ کرسکتے ہیں ، مجھے اس کام سے اتنا فائدہ ہوا کہ ہوا کہ اب تنخواہ سے زیادہ کما رہا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: اسپائیڈر مین بننے کا شوق، بچوں نے خود کو خطرناک مکڑی سے کٹوا لیا، اسپتال منتقل

اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے حوالے سے پالے خان نے بتایا کہ فارمنگ کو اب باقاعدہ فیکٹری بناوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ فارمنگ کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ پولٹری اور فشنگ کی طرح یہ بھی انڈسٹری بنے اور انٹرپینیور سامنے آئیں ، میں چاہتا ہوں کہ یہاں کے اصیل امپورٹ ہوں اور ہمارے غریب ملک میں پیسہ  آئے۔


متعلقہ خبریں