تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو ہوگا، شفقت محمود


اسلام آباد: وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو  کریں گے۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ کورونا کیسز میں کمی آرہی ہے۔ 6 ماہ سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔ کورونا کی وجہ سے تعلیمی شعبے پر مرتب اثرات کا اندازہ ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق مختلف تجاویز زیرغور ہیں۔ 15 ستمبر سے میٹرک اور اسے اوپر کی کلاسز کا آغاز کرنے کی تجویز ہے۔ مڈل کلاسز 21 اور پرائمری 30 ستمبر سے شروع کرنے کی تجویز ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ ملک میں کورونا ابھی ختم نہیں ہوا، ایس اوپیز پرعملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پرعمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ہم نے اسکول انتظامیہ سے تعاون کرنا ہوگا۔ جن بچوں کی قوت مدافعت کم ہے ان کو اسکول نہ بھیجیں۔ کورونا کے باعث اسکولوں کو بند کرنا ضروری تھا۔

مزید پڑھیں: وفاقی تعلیمی اداروں میں انسداد ہراساں کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ

ڈاکٹر فیصل  نے کہا کہ پانچ کروڑ بچے تعلیمی اداروں میں جائیں گے، خطرہ تو ہوگا لیکن احتیاط کرنا ہوگی۔

خیال رہے کہ 27 اگست کو ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو کھولنے کے متعلق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں روٹیشن پالیسی اپنانے کی تجویز دی گئی تھی۔

این سی او سی کے اجلاس میں نجی تعلیمی اداروں اورمدارس کے نمائندوں نے شرکت کی تھی اور شرکا نے تعلیمی ادارے کھولنے کے بعد طلبہ کو درپیش خطرات کا جائزہ لیا تھا۔

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں فیس ماسک کا استعمال اورسماجی فاصلے پرعملدرآمد چیلنج ہوگا۔ تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولا جائے۔یونیورسٹیاں، کالجز، ہائی اسکولز کی ترتیب کے مطابق کھولے جائیں گے۔

اجلاس میں تجویز دی گئی تھی کہ تعلیمی اداروں کو بڑی سے چھوٹی کلاسز کی طرف مرحلہ وار کھولا جائے۔ پہلے یونیورسٹی پھر کالج اور بعد میں اسکول کھولے جائیں۔ تعلیمی اداروں میں زیادہ ہجوم والی سرگرمیوں سے گریز کیا جائے۔


متعلقہ خبریں