کراچی پیکج: اسد عمر کی وفاقی وزارتوں کو کام شروع کرنے کی ہدایت


اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ تمام وفاقی وزارتیں کراچی پیکج میں وفاق کے ذمے منصوبوں پر کام شروع کریں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اسد عمر نے کہا کہ کراچی پیکج سے متعلق وزارت آبی وسائل، پلاننگ، خزانہ اور این ڈی ایم اے حکام سے میٹنگ کی ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ہفتے کے اندرواضح حکمت عملی کے ساتھ منصوبےشروع کریں.

انہوں نے کہا کہ کراچی گریٹر واٹر سپلائی منصوبےکے لیے 46 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے لیے300 ارب روپے مختص ہیں۔ گرین لائن بی آرٹی منصوبے کےلیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

اسدعمر کا کہنا ہے کہ ریلوے فریٹ کوریڈورمنصوبے کے لیے 131 ارب روپے رکھےگئے ہیں۔ نالوں کی بحالی جیسے منصوبوں کے لیے 254 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وفاقی وزیرمنصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں کی کل لاگت کا تخمینہ 736 ارب روپےہے۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے سپریم کورٹ سے بحریہ ٹاؤن فنڈ کے 125 ارب کی درخواست کریں گے۔ وفاقی حکومت بقیہ 611 ارب روپے کا انتظام کرے گی۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت اور اس کے ادارے ہی کراچی کو چلائیں گے، مرتضی وہاب

یاد رہے کہ دو روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے لیے گیارہ سو ارب روپے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاق اور سندھ  اس میں حصہ ڈالیں گے۔

کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بارشوں سے پورے ملک میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ  اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے عمران خان نے کہا تھا کہ کراچی میں بارشوں سے تباہی مچ گئی۔ بارشوں سے پہلے کورونا کا چیلنج تھا۔ کراچی میں عوام کو مختلف مسائل کا سامنا ہے۔ کراچی کے مسائل کے مستقل حل کےلیے کوشاں ہیں۔ آج تاریخی دن ہے۔

وزیراعظم عمران خانکا کہنا تھا کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے ہم نے کمیٹی بنائی۔ ٹڈی دل کے چیلنج سے نمٹنے کےلیے بھی کمیٹی تشکیل دی گئی ۔ بارشوں سے بلوچستان اور دیگراضلاع متاثر ہوئیں۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم نے محسوس کیا کہ کراچی کا مسئلہ اہم ہے اس پر بات کرنا ضروری ہے۔ کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوآرڈی نیشن ضروری ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کےلیے ہمیں ہر وقت فوج کی مدد درکار ہوئی ہے۔ سیلاب سے تباہ کاریاں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھی ہوئیں۔


متعلقہ خبریں