روڈ پر آنے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے تو پھر آنا ہی پڑے گا، خالد مقبول صدیقی


کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ روڈ پر آنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے تو پھر آنا ہی پڑے گا۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی براہ راست کراچی کی خوشحالی سے وابستہ ہے لیکن پورے سندھ میں اردو پنجابی و دیگر زبان بولنے والوں کو قابل نہیں سمجھا جاتا ہے۔

کمشنرز سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایڈمنسٹریٹر کا تعین لسانی تعیناتی کے سوا کچھ نہیں ہے جبکہ کراچی، حیدرآبا،د لاڑکانہ اور سکھر کا ایڈمنسٹریٹر مقامی ہونا چاہیے، ثابت کردیا گیا کہ سندھ میں نہ کسی کو نوکری اور نہ پوسٹنگ ملے گی۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس کیا وجوہات ہیں جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت بلدیاتی حکومت کی بجائے بیوروکریٹ کے ذریعے ترقیاتی کام کرائے۔

انہوں نے کہا کہ گیارہ سو ارب ووہے اگر شہر کراچی میں لگا کر ترقی کرنی تھی تو اس شہر کے بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے لگانی چاہیے تھی۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ وفاقی حکومت اور افواج پاکستان کے ذریعے ہم کو اعتماد اور امید ہے کراچی کا مسئلہ کسی حد تک حل ہو گا تاہم ایک لسانی اکائیت کے لوگوں کو سندھ میں ایڈمسٹریٹر لگایا گیا جسے وفاقی حکومت نے کیسے قبول کیا۔

انہوں نے کہا کہ کے فور کا معاہدہ وفاقی و صوبائی حکومت کے درمیان تھا جو آج تک معطل ہے جبکہ گرین لائن پروجیکٹ بھی پرانی وفاقی حکومت کا ہے اور صوبے کی ذمہ داری تھی گرین لائن پر بس چلانے کی لیکن آج تک ایک رکشہ بھی صوبائی حکومت سے نہیں چلا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق کراچی کیلیے کم سے کم رقم دے رہا ہے، ترجمان سندھ حکومت

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ اتفاق ہوا کہ بلدیہ کی حکومت چلی جائے تب سب مل کر کراچی کے لیے کام کریں تاکہ اسکا فائدہ ایم کیو ایم نہ اٹھا لے لیکن ہم اس فیصلے سے بھی خوش ہیں اور ہم نے یہ بھی قبول کیا۔

انہوں نے کہا کہ 11 سو ارب روپے کا پیکج کراچی کو دیا جا رہا ہے جسے ہم نے قبول کیا لیکن خدشات اب بھی موجود ہیں کیونکہ اعلانات بہت ہوئے ہیں عمل نہیں ہوا۔ پاکستان کی خوشحالی کراچی کی خوشحالی سے وابستہ ہے۔

کنوینر ایم کیو ایم نے کہا کہ سندھ میں نہ کسی کو ترقی ملے گی، نوکری ملے گی اور نہ خوشحالی ملے گی۔ ہمیں روڈ پر آنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے تو پھر آنا ہی پڑے گا تاہم ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی اس کا فیصلہ کرے گی۔


متعلقہ خبریں