شعیب دستگیر تبدیل، انعام غنی نئے آئی جی پنجاب تعینات


لاہور: انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس شعیب دستگیر کو تبدیل کردیا گیا۔ انعام غنی کو نیا آئی جی پنجاب تعینات کردیا گیا۔ 

انعام غنی ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب تعینات تھے۔ انعام غنی ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

وفاقی حکومت نے  نئے آئی جی پنجاب کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ وفاقی حکومت نے سابق آئی جی شعیب دستگیرکو سیکریٹری نارکوٹکس کنٹرول بورڈ لگا دیا۔

ذرائع کے مطابق مشاورت کے بغیر سی سی پی او لاہور کی تعیناتی پر انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس شعیب دستگیر صوبائی حکومت سے ناراض ہوئے تھے اور احتجاجا تین روز سے دفتر نہیں گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مشاورت کے بعد آئی پنجاب کو ہٹادیا۔  وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے آئی جی کی تبدیلی کی تصدیق کردی۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ نئےآئی جی کی تقرری سےمتعلق وفاق اورصوبےمیں رابطہ ہے۔ نئےآئی جی کی اولین ترجیح صوبےمیں امن و امان کا قیام ہونا چاہئے۔
چیف ایگزیکٹواورصوبےکےساتھ مشاورت سے معاملات طےہوتے ہیں۔ جن سابق آئی جی صاحبان کےساتھ کام کیاان کےساتھ اچھےتعلقات رہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ صوبہ ایک ضابطےاورقانون کےتحت چلتاہے۔ دنیا کا نظام چلتا رہتاہے،کوئی آتا ہے، کوئی جاتاہے۔

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ انعام غنی نئےآئی جی پنجاب ہوں گے۔ انعام غنی کومبارک باد، امید کرتے ہیں کہ وہ بہترین کام کریں۔

شہباز گل کا مزید کہنا ہے کہ پنجاب میں ان کےساتھ کام کرنےکاموقع ملا، وہ دھیمے اور پر وقار انداز میں کام کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انعام غنی کواس عہدےکی ذمہ داریاں پوری کرنے میں کامیابی عطافرمائے۔

خیال رہے کہ شعیب دستگیر کو 26 نومبر 2019 کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا تھا۔ شعیب دستگیر بطور آئی جی پنجاب 10 ماہ بھی مکمل نہ کرسکیں۔  پنجاب میں دو سالوں میں پانچ آئی جی تبدیل ہوچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی جی شعیب دستگیر کی مرضی کے خلاف عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور  تعینات کیا گیا تھا، جس کے سبب انہوں نے تین دن سے دفتر کا رخ نہیں کیا تھا۔

ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ اپنے عہدے پر کام جاری رکھیں گے۔

ذرائع کے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے شعیب دستگیر تو طلب کر کے سی سی پی او لاہور کی تعیناتی سے متعلق ان کے تحفظات سنے تھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے آئی جی پنجاب کی ملاقات کے بعد معاملات ابھی تک جوں کے توں رہیں تھے۔

ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے سی سی پی او لاہور کو تبدیل کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر آئی جی پنجاب مائنڈ کر گئے تھے اور دفتر جانا چھوڑ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: پنجاب پولیس: 20 افسران کے تبادلے و تقرریاں

اس سے قبل ایک بیان میں سی سی پی او لاہور عمر شیخ  کا کہنا تھاکہ آئی جی پنجاب مجھ سے دو سال سینئر ہیں وہ  مجھے اچھی طرح جانتے ہیں اور میرے کمانڈر ہیں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ میں اپنی ماتحت فورس کو ڈسپلن میں لاوں اور خود آئی جی کا حکم نا مانوں۔  آئی جی پنجاب تیس سال سے  جبکہ میں اٹھائیس سال سے پولیس میں ہوں۔

سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا مزید کہنا تھا سب کہتے ہیں کہ میں ایس پی کی لوکیشن مانگتا ہوں۔ میں لوکیشن مانگتا ہوں اگر آئی جی میری لوکیشن مانگے تو وہ بھی فراہم کرونگا۔ میں پروفیشل آفیسر ہوں اسی لیے مجھے سی سی پی او لاہور لگایا گیا ہے۔ لاہور کو ٹھیک کرنے آیا ہوں اگر لاہور ٹھیک ہوا تو اسکا تاثر پنجاب بھر میں جائے گا۔

 


متعلقہ خبریں