خیبرپختونخوا: تعلیمی ادارے حفاظتی اقدامات کے تحت کھولنے کی تیاریاں جاری


پشاور: خیبرپختونخوا میں بھی تعلیمی ادارے حفاظتی اقدامات کے تحت کھولنے کی تیاریاں جاری ہیں۔

نئے تعلیمی سال کے آغاز پر دیگر اخراجات کے ساتھ ماسک اور سینٹی ٹائزرز کے اضافی خرچ نے والدین کی پریشانی بڑھا دی ہے۔

وبائی مرض کے خوف سے بند تعلیمی ادارے صورتحال بہتر ہونے پر دوبارہ کھولنے کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔ حفاظتی تدابیر کے ساتھ سکول جانے پر طلبہ تو خوش ہیں، مگر دیگر اخراجات کے ساتھ ماسک اور سینٹی ٹائزرز کے لوازمات نے والدین کے مسائل بڑھا دیے ہیں۔

پانچ ماہ بعد کاروباری سرگرمیوں کی بحالی پر کتب فروش بھی خوش ہیں۔  جنہوں نے سکول کی دیگر اشیا کے ساتھ اب ماسک بھی فروخت کے لئے رکھ دیے ہیں۔

نجی سکولوں کے بچے تو ماسک اور سینٹائزرکی خریداری میں مصروف ہیں، لیکن سرکاری سکولوں میں حفاظتی تدابیر تاحال صرف نوٹیفکیشن کی حد تک محدود ہیں۔

لمبی چھٹیوں کے بعد بچے سکول جانے کے لئے اتنے پرجوش کہ ماسک پہننے کو بھی تیار ہیں دوسری جانب وبائی مرض سے بچاو کے لئے اختیار کی جانے والی حفاظتی تدابیر کے خرچوں نے والدین کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث بند تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے کھولنے کا حتمی اعلان کر دیا تھا۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا تھا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر(این سی او سی) نے تعلیمی ادارے کھولنے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 13 مارچ کو اسکول بند کرنے کا مشکل فیصلہ کیا تھا، کورونا کے دوران بچوں کے امتحانات لینا ناممکن تھا۔

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ماہرین کی رائے، تھنک ٹینکس رپورٹ اورخطےکی صورتحال کا جائزہ لیا جس کے بعد تعلیمی اداروں کو بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 15 ستمبر سے یونیورسٹیاں اور کالجز کھولےجائیں گے جب کہ 9 ویں اور10 ویں جماعت کے لیے بھی اسکول کھولے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ چھٹی سے آٹھویں کلاسز کے اسکول 23 ستمبر سے کھلیں گے جب کہ 30 ستمبر کو حالات کا جائزہ لینے کے بعد پرائمری اسکول کھولےجائیں گے۔

شفقت محمود نے کہا تھا کہ والدین کا بہت شکریہ جنہوں نے 6 ماہ کا وقت بہت تحمل سے گزارا۔

 


متعلقہ خبریں