سندھ میں ڈیڑھ سال بعد گیس کی قلت پیدا ہوجائے گی، معاون خصوصی پٹرولیم


اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ سندھ  میں ڈیڑھ سال بعد گیس کی قلت پیدا ہوجائے گی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ندیم بابر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اڑھائی سال بعد گیس کی قلت شروع ہوجائے گی۔ بلوچستان میں 3 یا 4 سال بعد گیس کی قلت ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ  مقامی گیس کی تلاش کیلئے ملک بھر میں 20 نئے بلاکس نیلام کیے جائیں گے۔  تمام صوبوں میں ایل این جی کا نظام موجود نہیں ہے۔ صورتحال دیکھ کر ابھی سےفیصلے کرنا ہوں گے۔

ندیم بابر کا کہنا ہے کہ تیل وگیس کی تلاش کے اقدامات کےاثرات 5 سال بعدآئیں گے۔

موسم سرمامیں سوئی سدرن میں 450 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی قلت ہوگی۔ 45 فیصد سےکم صلاحیت والے کیپٹو پاور پلانٹس بند کردیں گے۔ موسم سرما کیلئے لوڈ مینجمنٹ پلان تیارکرلیا ہے۔

معاون خصوصی پٹرولیم کا کہنا ہے کہ گھریلو صارفین کو گیس فراہمی میں ترجیح دی جائے گی۔ آئندہ موسم سرما میں زیادہ ایل این جی درآمد کا بندوبست کرلیا ہے۔ ایل این جی کی درآمدمیں کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے۔

دوسری جانب سوئی گیس حکام نے کراچی سمیت سندھ بھر میں 24 گھنٹوں کیلئےسی این جی اسٹیشنزکو گیس کی سپلائی معطل کردی ہے۔

سوئی گیس حکام کا کہنا ہےکہ سسٹم میں مسلسل گیس کی ترسیل میں کمی کا سامنا ہے جسکی وجہ سےسی این جی اسٹیشن کو بند کیا گیا۔ گیس کی ترسیل سسٹم میں گیس کی کمی کے باعث بند کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز24 گھنٹے کیلیے بند

وین ڈرائیور کامران، کاشف اور علی نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گیس بند ہونے سے پورا دن ضائع ہو جاتا ہے روزگار نہیں ملتا۔ کئی کئی گھنٹے لائنوں میں لگ کر گیس بھروانے پڑتی ہے۔ غریبوں کا کیا ہوگا کوئی سوچنے والا نہیں ہے۔

سی این جی بندش سے رکشوں اور ٹیکسیوں میں سفرکرنے والےافراد بھی پریشان ہیں۔ کہتے ہیں گیس بندش کےبعد ڈرائیورز کرایوں میں اضافہ کر دیتے ہیں۔۔ ان کا کہنا ہے کہ سی این جی بند ہو تو رکشہ ٹیکسی والے کرایہ بڑھا دیتے ہیں۔

سوئی گیس حکام کا کہنا ہے کہ گیس کی سپلائی کی اولین ترجیح گھریلو صارفین ہیں۔ دوئم صنعتیں اور تیسری ترجیح نجی بجلی گھرہوتے ہیں۔ اگرسپلائی معمول پرنہ آئی تو بدھ کوبھی اسٹیشن کومزید بند رکھا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں