توشہ خانہ ریفرنس: آصف زرداری، یوسف رضاگیلانی پر فرد جرم عائد، نواز شریف اشتہاری قرار



اسلام آباد: احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف عبدالغنی مجید اور انورمجید پر فرد جرم عائد کر دی ہے جب کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا۔

توشہ خانہ ریفرنس کے تحریری حکم نامے میں عدالت نے نوازشریف کی گرفتاری کے لیے نیب تفتیشی کو ہر ممکن اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ نیب تفتیشی افسر نوازشریف کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سمیت ٹھوس اقدامات کریں۔ نوازشریف کے دائمی وارنٹ جاری کر کے ان کا کیس دیگرملزمان سےالگ کیا جاتاہے۔

اس سے قبل احتساب عدالت کے جج اصغرعلی نے ریفرنسز کی سماعت کی۔ توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران جج نے کہا کہ پہلے نوازشریف کا کیس الگ کریں گے پھر دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف اشتہاری قرار دیا ہے۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے جائیدادوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

جج نے کہا کہ 7روز میں نوازشریف کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات پیش کی جائیں۔ سابق وزیراعظم کی عدم پیشی پرجائیداد منجمد کردی جائی گی۔

عدالت نے آصف علی زرداری، یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور انور مجید پر فرد جرم عائد کی۔ چاروں ملزمان نے عدالت میں صحت جرم سے انکار کردیا۔

جج احتساب عدالت نے استفسار کیا کہ کیاملزمان صحت جرم سے انکار کر رہے ہیں؟ وکیل صفائی نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ سمری کی منظوری دے۔ نیب نے اختیارات کاغیر قانونی استعمال کرکے غلط ریفرنس بنایا۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ میں نے کبھی رولز کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، قانون کے مطابق جو سمری آئی اسے منظور کیا۔ اگر سمری غلط ہوتی تو وہ موو ہی نہ ہوتی۔

جج اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ ہم کیس کے میرٹ پر بات نہیں کر رہے کہ سمری کیسے آئی اور منظور ہوئی۔

عدالت نے نواز شریف کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی تفصیل7 دن میں طلب کرلی ہیں۔ عدالت  ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر نواز شریف کی عدم پیشی کی صورت میں جائیداد منجمد کر لی جائے گی۔

عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں نیب کے 3 گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کردی۔

آصف علی زرداری نے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس کو خارج کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے استفسارکیا کہ کیا آپ درخواست پر دلائل کے لیے تیار نہیں ہیں؟ آصف زردای کے وکیل  فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ درخواست پر دلائل کے لیے 17 ستمبر کی تاریخ مقرر کر دیں۔

فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی سے پہلے نئی درخواست آنے پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا تاہم عدالت نے  کارروائی 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

مذکورہ ریفرنس میں سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت 5 ملزمان نامزد ہیں۔

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو بذریعہ اشتہارنوٹس جاری کرتے ‏ہوئے17 اگست تک پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ ‏نوازشریف کی قانونی ٹیم نے احتساب ‏عدالت کے فیصلے کےخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا اوربعدازاں درخواست ‏واپس لےلی۔

نوازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے سابقہ دور حکومت میں توشہ خانے سے گاڑی حاصل کی اور اسکی ادائیگی انورمجید نے جعلی بینک اکاؤنٹ سے کی۔ نواز شریف 2008 میں کسی بھی عہدے پر نہیں تھے اور انہوں نے توشہ خانے سے گاڑی حاصل کرنے کیلئے کوئی درخواست بھی نہیں دی تھی۔

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نیب کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے ریکارڈ کے مطابق آصف زرداری نے گاڑیوں کی15 فیصد ادائیگی جعلی اکاونٹس کے ذریعے  کی۔ آصف زرداری کو بطور صدر لیبیا اور یو اے ای سے بھی گاڑیاں تحفے میں ملی تھیں۔

آصف زرداری نے یہ گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کیں۔ نیب کے مطابق ملزمان نیب آرڈیننس کی سیکشن نائن اے کی ذیلی دفعہ دو، چار، سات اور بارہ کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں