العزیزیہ ریفرنس:سرنڈر کرنے کے حکم پر نوازشریف کی نظرثانی کی اپیل 



اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے سرنڈر کرنے کے حکم پر نظرثانی کی درخواست دائر کردی ہے۔

نوازشریف نے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی ہے۔ سابق وزیراعظم نے مؤقف اپنایا ہے کہ عدالت پیشی کا حکم ختم کرکے نمائندے کے ذریعے اپیل میں پیش ہونے کا موقع دے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ طلبی کے حکم واپس لے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے طبی بنیادوں پر طلبی کا حکم واپس لینے کی استدعا بھی کی ہے۔ نواز شریف کی جانب سے دائر درخواست کے ساتھ تمام میڈیکل رپورٹس بھی لف کی گئی ہیں۔

یہ بھی  پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ کا نوازشریف کو سرنڈر کرنے کا حکم

سابق وزیراعظم نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس کی تفصیل معالج فیاض شوال کی جانب سے تیار کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نوازشریف ابھی بھی انجائنا کے مرض میں مبتلا ہے۔

ڈاکٹرفیاض شوال نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ نوازشریف کی جلد انجیوگرافی کی جائے گی۔ پاکستان جانے سے پہلے نوازشریف کی انجیوگرافی ضروری ہے۔ انجیوگرافی میں تاخیر کورونا وبا کی وجہ سے ہوئی۔ نوازشریف کی صحت کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ کورونا کے دوران نوازشریف کو کسی قسم کے سفر سے منع کیا ہے۔ نوازشریف پہلے سے ہی ذہنی دباوَ کا شکار ہیں۔

خیال رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نےیکم ستمبر کو حکم دیا تھا کہ سابق وزیراعظم العزیزیہ ریفرنس میں عدالت کے سامنے سرنڈر کریں۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو بھی ہدایت کی تھی کہ10 ستمبر تک نوازشریف کے متعلق تمام ریکارڈ جمع کرایا جائے۔

وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی اوراب وہ ضمانت پر نہیں ہیں نواز شریف کو خود کو عدالت کے سامنے پیش کرنا ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ نواز شریف پنجاب حکومت کے فیصلے کو چیلنج بھی کر سکتے ہیں۔

جسٹس عامرفاروق نے ریماکس دیئے کہ لاہور ہائیکورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ضمانت کے فیصلے کو سپرسیڈ نہیں کر سکتی تھی۔ لاہورہائیکورٹ کوسزا معطلی کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی حدود میں رہتے ہوئے فیصلہ دینا تھا۔

جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کہ عدالت ابھی نواز شریف کو مفرور قرار نہیں دے رہی، نواز شریف کو سرنڈر کرنے کا ایک موقع دے رہے ہیں۔ نواز شریف آئندہ سماعت تک پیش نہیں ہوتے تو مفرور قرار دینے کی کارروائی شروع کریں گے۔


متعلقہ خبریں