کراچی میں بچوں کے اغوا کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں، گورنر سندھ


کراچی: گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ کراچی میں بچوں کےاغوا کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں۔

گزشتہ ہفتے کراچی کے علاقے عیسیٰ نگری میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی پانچ سالہ بچی مروہ کے والد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ بچوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے والےانسان نہیں، جانور ہیں۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ بچی مروہ کے والد کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ملزمان کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ بچی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائےجائیں گے۔ قاتل چھپ نہیں سکتے، جہاں تک جانا پڑا جائیں گے۔

گورنر سندھ نے بچی مروہ کے والد کے لیے10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کردیا۔

پولیس کے مطابق زیادتی کے بعد قتل ہونے والی پانچ سالہ بچی کے کیس میں اٹھارہ افراد کے ڈی این اے نمونے حاصل کیے جاچکے ہیں۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق کیس میں تین مشتبہ افراد زیر حراست ہیں۔ تینوں ملزمان مقتولہ کے محلہ دار ہیں۔ کیس میں تیرہ افراد کے بیانات قلمبند کیے جاچکے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہےکہ میڈیکل رپورٹ اور مشتبہ افراد کی ڈی این اے رپورٹ کے بعد معاملہ مزید واضح ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ 5 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد سر پر بھاری چیز مارکرقتل کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ایم ایل او  کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق بچی کی لاش پڑے رہنے کی وجہ سے خراب ہوئی تھی۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ متعدد افراد کو تھانے بلاکر بیانات قلمبند کررہے ہیں۔

اس سے قبل چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ 5سالہ بچی سے زیادتی اور قتل انسانیت سوز واقعہ ہے۔ سندھ پولیس مجرم تک پہنچے اور اسے کیفرکردار تک پہنچائے۔

مزید پڑھیں: زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانےکی منظوری

چیئرمین بلاول بھٹو نے بچی سے زیادتی کی تفتیش پر سندھ پولیس کو نتائج دینے کی ہدایت کرنے ہوئے کہا تھا کہ تفتیش کو ہنگامی بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے۔

خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں پاکستان کے سینیٹ نے قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی زینب سے منسوب اور بچوں کے تحفظ سے متعلق ’’زینب الرٹ بل 2020‘‘ کثرت رائے سے منظور کرلیا تھا۔

زینب الرٹ بل 2020ء کے تحت بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب ہونے والوں کو سزائے موت سے لے کر عمر قید یا پھر زیادہ سے زیادہ 14 سال اور کم سے کم سات سال قید کی سزا ہوگی۔

اس سے قبل قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل 2020  کی منظوری دے دی تھی۔

زینب الرٹ بل 2020 کے تحت بچوں کو اغوا اور ان کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو عمر قید کی سزا ہو گی۔  مقدمہ درج نہ کرنے والے پولیس اہلکار بھی جیل جائیں گے۔


متعلقہ خبریں