موٹروے زیادتی کیس: خاتون کی کال موصول ہوتے ہی کہا گیا کہ علاقہ ہماری ذمہ داری میں نہیں آتا

موٹروے: بغیر فٹنس سرٹیفکیٹ مسافر گاڑیوں پر پابندی عائد

فائل فوٹو


اسلام آباد: ترجمان موٹرو ے محمودعلی کھوکھر کے مطابق متاثرہ خاتون نے مدد کے لیے کال موٹروے پولیس کو ہی کی تھی اورکال موصول ہوتے ہی کہاگیا کہ متعلقہ علاقہ ذمہ داری میں نہیں آتا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’صبح سے آگے‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ موٹروے پولیس کا کام روڈ انجنیئرنگ ہے اور لاہور سے سیالکوٹ موٹروے کو ہمارے حوالے نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ متعلقہ جگہ پر فورس تعینات نہیں تھی۔

ترجمان موٹرو ے محمودعلی کھوکھر نے ہم نیوز کو بتایا کہ ان کے پاس فورس تعیناتی کا کوئی لیٹر نہیں آیا۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن ذیشان اصغر نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موٹر وے واقعہ افسوسناک ہے اور موٹر وے پر ماضی میں ا س نوعیت کا واقعہ نہیں ہوا۔

ذیشان اصغر کا کہنا تھا کہ 2بجکر47پر کال موصول ہوئی اور ہماری فورس وہاں پہنچ گئی۔ ہمیں جو شواہد ملے ہیں اس کےمطابق کام کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:خواتین رات کو اکیلی باہر نہ نکلیں، سی سی پی او لاہور بیان پر قائم

ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ ہم تحقیقات اور تفتیش میں مصروف ہیں، کوشش ہے ملزمان کو جلد گرفتار کریں۔

موٹروے پر ہونے والے زیادتی کے کیس میں ملزمان کی تلاش جاری ہے اوروزیراعلیٰ پنجاب نے تحقیقات کے لیے پانچ رکنی انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔

پولیس کی20ٹیمیں تفتیش میں مصروف ہیں جب کہ متاثرہ خاتون اور حراست میں لیے گئے افراد کے سیمپلز فرانزک لیب بھجوا دئیے گئے ہیں۔ پولیس نے اب تک15 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔


متعلقہ خبریں