متنازعہ بیان پر سی سی پی او لاہور کمیٹی برائے قانون و انصاف میں طلب

سی سی پی او لاہور کی تقرری: عدالت کا پنجاب حکومت کو نوٹس

فائل فوٹو


اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے متنازعہ بیان پر سی سی پی او لاہور کو طلب کر لیا ہے جب کہ سیکریٹری کمیونیکیشن اور آئی جی موٹروے پولیس کو بھی پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔

ریاض فیتانہ کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔ کمیٹی نے موٹر وے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کےمعاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔

ریاض فتیانہ کا کہنا تھا کہ موٹر وے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کا معاملہ انتہائی شرم ناک ہے۔ سی سی او پی لاہور نے جو ریمارکس دئیے اس پر ردعمل آیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب متاثرہ خاتون اور بچوں کی نفسیاتی کونسلنگ کرے۔ کمیٹی نے موٹر وے سانحہ کی شدید مذمت کی اور ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ ریاض فتیانہ کا کہنا تھا کہ ساڑھے 700قوانین ہیں لیکن معاملہ قانون سازی کا نہیں عمل درآمد کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:خواتین رات کو اکیلی باہر نہ نکلیں، سی سی پی او لاہور بیان پر قائم

کمیٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی او کا بیان نے متاثرہ خاتون کی تذلیل کی ہے۔ انہوں نےسی سی پی او کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔

خیال رہے کہ موٹر وے پر خاتون کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے واقعے کے بعد عمر شیخ نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ یہ خاتون رات 12 بجے لاہور ڈیفنس سے گوجرانوالہ جانے کے لیے نکلی ہیں، حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہے، اکیلی ڈرائیور ہونے کے باجود وہ جی ٹی روڈ کیوں گوجرانوالہ نہیں گئیں؟  اکیلی خاتون کو آدھی رات میں موٹروے سے جانے کی ضرورت کیا تھی ، وہ جی ٹی روڈ سے کیوں نہ گئيں جہاں آبادی تھی؟

عمرشیخ کے اس بیان پر عوام کی جانب سے سوشل میڈیا پر شدید رد عمل سامنے اور انہیں ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔  سی سی پی او کے بیان پر عوام، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے نمائندوں نے شدید رد عمل دیا اور سوشل میڈیا پر سی سی پی کو ہٹاؤ Remove CCPO ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔


متعلقہ خبریں