سندھ میں حلقہ بندیاں: عدالت کا مردم شماری کے حتمی نتائج جاری نہ کرنے پر برہمی کا اظہار



کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں حلقہ بندیوں سے پہلے مردم شماری کے حتمی نتائج کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

سندھ میں حلقہ بندیوں کے عمل میں  انتظامی افسران کی شمولیت کے خلاف  متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل مردم شماری کے نتائج دبا کر بیٹھ گئی ہے۔ کیا سندھ میں بلدیاتی انتخابات رکے رہیں گے؟

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ حتمی نتائج جاری نہ کرنے کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات رکے ہوئے ہیں، تو کیا رکے رہیں ؟۔

اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ نئی حلقہ بندیوں کے لیے مردم شماری کے نتائج کا اعلان ہونا ضروری ہے۔ مردم شماری کے نتائج کے لیے وزیر اعظم ، قومی اسمبلی اور دیگر کو خطوط بھی لکھ چکے ہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ مردم شماری کے نتائج کا اعلان تو کردیا گیا ہے، نوٹیفکیشن جاری ہونا باقی ہے۔ سندھ حکومت الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت سے تعاون نہیں کررہی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کو حتمی  نتائج جاری کرنے کے لیے کتنا وقت درکار ہوتا ہے؟ وفاقی حکومت عدالت کو تفصیلات سے آگاہ کرے۔

عدالت نے مشترکہ مفادات کونسل  اجلاس اور مردم شماری کے نتائج سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی۔ مزید سماعت چوبیس ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے  اعلامیے میں حلقہ بندیوں کے لیے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو شامل کیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن کے خلاف ایم کیوایم پاکستان کے رہنماوں نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں نئی بلدیاتی حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں سندھ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق ہونے والے اجلاس میں سندھ حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ مردم شماری کےسرکاری اعدادوشمار شائع ہونے تک الیکشن کمیشن صوبے میں بلدیاتی انتخابات نہیں کراسکتا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران سندھ حکومت نے موقف اختیار کیا کہ محکمہ شماریات نے مردم شماری کے سرکاری اعدادوشمارشائع نہیں کیے ہیں۔ مردم شماری کےسرکاری اعدادوشمار شائع ہونےتک الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کراسکتا۔

ڈائریکٹر جنرل الیکشن کمیشن نے اجلاس کو بتایا تھا کہ سندھ میں بلدیاتی اداروں کی قانونی مدت 30 اگست کو ختم ہوچکی ہے۔ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے۔

جاری اعلامیہ کے مطابق الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کے نمائندوں کا موقف سنا۔ الیکشن کمیشن سندھ حکومت کےموقف پرقانون اورآئین کے مطابق فیصلہ کرے گا۔


متعلقہ خبریں