‏موٹروے زیادتی کیس: مرکزی ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے، وزیراعلیٰ پنجاب



لاہور: وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ موٹروے زیادتی واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، 72 گھنٹوں سے کم وقت میں اصل ملزمان تک پہنچ چکے ہیں، مرکزی ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

وزیر قانون راجہ بشارت، وزیراطلاعات  فیاض الحسن چوہان اور آئی جی پنجاب انعام غنی  کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا ہے کہ ملزمان کی نشاندہی کرنے والوں کو 25،25 لاکھ کے انعام دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے پابند ہیں قانون سے ماورائے کوئی کام نہیں ہوسکتا۔ ملزمان کوعدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا، پوری کوشش ہو گی ملزمان کو سخت سے سخت سزا دلوائی جائے۔

سی سی پی او سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متنازعہ بیان پر سی سی پی او کو شوکاز نوٹس جاری کرکے 7 دن میں جواب مانگا ہے۔

موٹروے زیادتی کیس میں پیشرفت سے متعلق آئی جی پنجاب انعام غنی نے بتایا کہ ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی ہے اور اس کا تعلق ضلع بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم کی شناخت میں جیوفینسگ اور موبائل فون کی مدد بھی لی، اس کی لوکیشن قلعہ ستار شاہ شیخوپورہ تھی۔

متنازعہ بیان پر سی سی پی او لاہور کو شوکاز نوٹس جاری، 7 دن میں جواب طلب

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات 12 بجے کے قریب کنفرم ہوا کے ملزم عابد علی واقعے میں ملوث ہے۔

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ سادہ کپڑوں میں ملزم کی رہائش گاہ پر نفری تعینات کی جسے  دیکھ ملزم اپنی بیوی کے ساتھ کھیتوں میں فرار ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم عابد علی کی فون سم کی مدد سے اس کے ساتھی تک پہنچے ہیں۔ ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کے پاس 5 موبائل سمز تھیں ایک اس کے اپنے نام پر تھی، ملزمان کا تمام ریکارڈ موجود ہے ، ہم ان کے پیچھے ہیں۔

آئی جی پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں جہاں پر بھی جرم ہو گا پنجاب پولیس کی ذمہ داری ہے، قانون بڑا کلیئر ہے، کہیں پربھی مقدمہ درج ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سارا نظام کمپیوٹرائزڈ ہے، ایک تھانے سے دوسرے تھانے میں مقدمہ شفٹ کرنا آسان ہے۔ ملزمان کی اطلاع فوری طور پر 15 پراطلاع دی جائیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز موٹروے پر مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا شکار بننے والی خاتون کا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرنے والے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مشتبہ افراد نے متاثرہ خاتون کے اکاوَنٹ سے رقم کی ٹرانزیکشن کی کوشش کی۔ دونوں افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے سیمپلز لے لیے گئے تھے۔

دوسری جانب موٹروے  پر زیادتی  کا  شکار خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی تھی۔ میڈیکل رپورٹ میں خاتون کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق متاثرہ خاتون کا میڈیکل کوٹ خواجہ سعید اسپتال سے کرایا گیا۔ 7 مشتبہ افراد کا ڈی این اے میچنگ کروا لیا گیا۔  پولیس نے کرول گاؤں کے سینتالیس مردوں کے ڈی این اے سیمپل بھی لے لیے ہیں۔ 

دوسری طرف پولیس نے جائے وقوعہ کے اطراف میں رہائشیوں  سمیت 70 سے زائد  جرائم یافتہ افراد کو شارٹ لسٹ بھی کر لیا گیا ہے۔ 


متعلقہ خبریں