موٹروے زیادتی کیس: پولیس نے ملزم عابد علی کے والد اور بھائی کو حراست میں لے لیا

موٹروے زیادتی کیس: ملزمان کے بیانات قلمبند

لاہور: پولیس نے موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد علی کے والد اکبرعلی اور بھائی قاسم کو حراست میں لےلیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کا بھائی قاسم ٹھوکر چوک میں پھلوں کی ریڑھی لگاتا ہے اور مانگا منڈی کا رہائشی ہے۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے عابدعلی کے والد کو مانگا منڈی علی ٹاوَن سے حراست میں لیا ہے، ملزم کی بیٹی اور بھائی  بھی پولیس کی تحویل میں ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان کے اہل خانہ سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

موٹروے زیادتی کیس، ملزم عابد علی قتل سمیت متعدد جرائم میں ملوث رہا

خیال رہے کہ موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد علی کا ساتھی ملزم وقار الحسن آج سی آئی اے ماڈل ٹاؤن پولیس اسٹیشن لاہور میں پیش ہوا جہاں اس نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔

ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ مرکزی ملزم عابد علی کے ساتھ دیگر مقدمات میں شریک رہا ہے تاہم مذکورہ کیس سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

ملزم وقار الحسن نے کہا کہ میرے برادر نسبتی عباس کے ملزم عابد علی کے ساتھ تعلقات ہیں اور جیو فینسنگ آنے والا نمبر بھی برادر نسبتی کے زیر استعمال ہے۔

ذرائع کے مطابق ملزم وقار الحسن اپنے رشتے داروں کے دباؤ کی وجہ سے پولیس کے سامنے پیش ہوا۔

ملزم وقار الحسن کا ڈی این اے کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا جس کے لیے فرانزک لیبارٹری سے رابطہ کر لیا گیا۔ اب ملزم کے سیمپلز ڈی این اے کے لیے بھجوائے جائیں گے جس کی رپورٹ آنے کے بعد ملزم کے زیادتی کیس میں ملوث ہونے کی تصدیق ہو گی۔ ملزم سے پولیس کے سینئر افسران تفتیش کریں گے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے ملزمان کی اطلاع دینے پر 25 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر اطلاعات فیاض الحسن نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزم وقار الحسن کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا تھا اور اس کے پاس گرفتار دینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہر ملزم صحت جرم سے انکار کرتا ہے تاہم تحقیقات کے بعد چند گھنٹوں میں تمام صورتحال واضح ہو جائے گی۔ ملزم عابد کا انکشاف بھی سائنسی طریقے کار سے ہوا تھا۔

جمعرات کو موٹروے پر خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ موٹروے پر خاتون کی گاڑی میں پیٹرول ختم ہو گیا تھا اور خاتون نے گاڑی کو اندر سے لاک کر رکھا تھا تاہم ملزمان نے موقع پر پہنچ کر گاڑی کا شیشہ توڑا۔

ملزمان نے خاتون کو اس کے بچوں سمیت جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ خاتون کی میڈیکل رپورٹ میں جنسی زیادتی ثابت ہو گئی تھی۔

موٹروے پر ہونے والے واقعے کے بعد پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کر دی تھی۔ ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی 28 ٹیمیں تشکیل دی گئیں جو ملزمان کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‏موٹروے زیادتی کیس: مرکزی ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے، وزیراعلیٰ پنجاب

موٹروے زیادتی کیس میں ملزمان کی شناخت سائنسی طریقے سے عمل میں آئی۔ آئی جی پنجاب کے مطابق ملزم عابد علی نے اپنی تمام موبائل فون سمز بند کر دی تھیں اور وہ کسی اور کا نمبر استعمال کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی ٹیمیں دونوں ملزمان کی تلاش میں لگی ہوئی ہیں۔ جیو فینسنگ سے ملزمان کی جائے واردات پر موجودگی ثابت ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں