سینیٹ اراکین کا جنسی زیادتی کے مرتکب مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ

سینیٹ میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی قرار داد منظور

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سینیٹ اراکین نے جنسی زیادتی کے مرتکب مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کر دیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں موٹروے زیادتی کے معاملے پر بحث ہوئی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے کہا کہ جس کا فرض مجرموں کو گرفتار کرنا تھا اسی نے کہا کہ خاتون گھر سے کیوں نکلی؟ جس نے مظلوم کی طرف انگلی اٹھائی اسے برطرف ہونا چاہیے۔

سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ اگر سی سی پی او اتنا اچھا افسر ہے تو آئی بی نے اس کے خلاف رپورٹ کیوں دی؟ سی سی پی او کی معافی نہیں اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے جو حکومتیں چرس اور بھنگ کے چکر میں ہوں وہاں عزتیں محفوظ نہیں رہتیں۔

انہوں ںے کہا کہ ایک وزیر کہتا ہے موٹروے پر کچھ نہیں ہوا تو پھر وزیر اعلی پنجاب اس واقعہ کا زمہ دار ہے۔

سرعام پھانسی دینے کے مطالبے کی بیشتر حکومتی اراکین نے بھی حمایت کر دی تاہم پیپلز پارٹی کے اراکین شیری رحمان اور رضا ربانی نے اس مطالبے کی مخالفت کی۔ حزب اختلاف نے سی سی پی او لاہور کو ہٹانے کا بھی مطالبہ کر دیا۔

پیپلز پارٹی رہنما سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ لاہور واقعے کو سانحہ کہنا بند کریں کیونکہ یہ حادثہ نہیں بلکہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔ پورا پاکستان سی سی پی او کے خلاف ہے لیکن حکومت اس کا دفاع کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں عورتیں اور بچے محفوظ نہیں اور عزتیں لوٹنے والے کھلے عام گھومتے ہیں۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ گینگ ریپ ہوا اور خوشی سے کہتے ہیں کہ مجرم پکڑ لیا ہے۔ سرعام پھانسی دینی ہے تو آئین کا آرٹیکل 12 پڑھ لیں۔ ضیاالحق نے سرعام پھانسی دی کیا گینگ ریپ ختم ہوئے؟

انہوں نے کہا کہ جنسی زیادتی کا حل قانون کی عملداری ہے سرعام پھانسی نہیں۔۔ استغاثہ، ثبوت اور گواہ مضبوط ہو تو سزا ضرور ملتی ہے۔ رشوت دیکر چھٹکارے کی گنجائش نہ ہو تبھی انصاف ممکن ہے لیکن جہاں مک مکا اور غریب کے لیے قانون ہو وہاں انصاف کا حصول مشکل ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں