اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے درمیان سفارتی تعلقات قائم


دبئی: اسرائیل، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہو گئے ہیں۔

اس ضمن میں  تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے وائٹ ہاوَس میں ہونے والی تقریب کے دوران سفارتی تعلقات قائم کرنے کے معاہدوں پر دستخط کیے۔

تینوں ملکوں کے درمیان ہونے والےمعاہدوں کو ابراہم اکارڈز کا نام دیا گیا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین پروشلم میں سفارت خانے قائم کریں گے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ معاہدوں پر دستخط سے متعلق تقریب سے خظاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ماہ میں دو عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کیے ہیں مزید ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے، مشرق وسطیٰ کے ممالک مشترکہ دشمن کےخلاف متحد ہیں۔

خیال رہے ترکی اور ایران نے بحرین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔

ایرانی کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے بعد اب بحرین بھی اسرائیل کے جرائم کا شراکت دار ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بحرین کے حکمران اب صہیونی ریاست کے جرائم کی صورت میں خطے میں سیکیورٹی اور عالم اسلام کو لاحق خطرات کے شراکت دار ہوں گے۔

ایران نے کہا ہے کہ خطے اور فلسطین میں دہشتگردی، خونریزی اور مظالم کا ذمہ داری اسرائیل ہے۔

یو اے ای کے بعد بحرین کا بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ہمارے دو بہترین دوست اسرائیل اور بحرین امن معاہدے کیلئے رضا مند ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا  کہ بحرین اسرائیل کو تسلیم کرنے والا دوسرا عرب ملک ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ایک تاریخی امن معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد مشرقی وسطیٰ کے دونوں اہم ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات معمول پر آسکیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان امن معاہدہ کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے کے تحت اسرائیل مغربی کنارے میں واقع فلسطین کے ان علاقوں پر دعویٰ سے دستبردار ہو گا جنہیں وہ ضم کرنا چاہتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان براہ راست ٹیلیفون سروس کا آغاز

رپورٹس کے مطابق امن معاہدہ اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے مابین طویل گفت وشنید کے بعد ممکن ہوسکا۔

 

 


متعلقہ خبریں