ریپ کیسز میں تفتیش کیلئے خواتین آفسران کو تربیت دینا ہوگی، فوادچوہدری


اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ  ہمیں ریپ کیسز میں تفتیش کے لیےخواتین آفسران کو تربیت دینی ہوگی، کیونکہ خواتین ہی خواتین کا دکھ درد سمجھ سکتی ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدارت اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کا واقعہ بہت افسوسناک ہے۔ موٹروے واقعے نے پوری قوم کو جنجھوڑ کر رکھ دیا۔ عوام اور خواص چاہتے ہیں کہ ملزمان کو سرعام پھانسی دی جائے۔ سرعام پھانسی غم وغصے کا اظہار ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ایسے واقعات پے درپے ہورہے ہیں۔  واقعات پر ایک مہینہ شور ہوتا ہے پھر بھول جاتے ہیں۔  پاکستان میں ہر سال 5 ہزار ریپ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ پنجاب میں 190 کیسز گینگ ریپ کے رپورٹ ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ  بے شمار لوگ یہ کیسز رجسٹر ہی نہیں کراتے ہیں۔  لوگ اس لیے کیس رپورٹ نہیں کرتے کہ کہیں پولیس افسر یہ نہ پوچھ لیں کہ پیٹرول کیوں چیک نہیں کیا۔  اس لیے کیسز رپورٹ نہیں ہوتے کہ ججز کے در پر چکر لگاتے رہو،آخر میں تاریخ پر پیشی کے لیے بھی پیسے ختم ہوجاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: موٹروے زیادتی کیس: مرکزی ملزم شفقت سمیت تینوں ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں ریپ کے  واقعات پے درپے ہورہے ہیں اور ہم بھی متشدد ہوتے جارہے ہیں۔  پاکستان میں ریپ کیسز پر صرف 5 فیصد سزائیں دی جاتی ہیں۔  عدالتوں کو ہاتھ جوڑ کر کہنا پڑے گا کہ ججز کو ٹریننگ دیں۔ ایسے کیسز میں صلح نہیں ہوسکتی، ملزم عابد نے پہلے بھی صلح کے ذریعےمعاملہ ختم کیا تھا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ موٹروے واقعہ پرہم سب کے دل افسردہ ہیں۔ ہمارے ملک میں سزا اور جزا کا نظام بوسیدہ ہوچکا ہے۔ متاثرہ شخص کو انصاف کے حصول میں قدم قدم پر مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون پر عملدرآمد کروانا ہوگا۔ ہمارے سسٹم میں غلطیاں ہیں اس لیے ڈیلیور نہیں کرپا رہا ہے۔ عدالت، پولیس اور دیگر چیزوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میرےحلقے کی ایک بیوہ ماں نے آج مجھے کہا کہ میرا بیٹا قتل ہواہے۔ بیوہ ماں نے مجھےکہا مجھے کتنےدنوں میں انصاف دلاسکتے ہیں۔ بتائیں میں کیاجواب دوں؟۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ  موٹروے واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ سیاسی رہنماوَں نے موٹروے واقعے پر پوائنٹ اسکورنگ کی۔  ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ موٹروے واقعے پر بات کرنے کے لیے صرف خواتین کو موقع ملناچاہیے تھا۔

زرتاج گل نے کہا کہ کل واقعے پر بات کرنے کے بجائے کہا گیا کہ موٹروے ہم نے بنائی۔ وفاقی وزیر سے متعلق کہا گیا کہ جب ان کا پیٹرول ختم ہوجائے تو پھر پتہ چلے گا۔
اگرکچھ انسانوں کو دیکھ کر راستہ بدلنا پڑے تو پھر جانوروں اور ان لوگوں میں کوئی فرق نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ  جب تک سخت سزانہیں دیں گے تو ایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔  پارلیمنٹ میں ایک رہنما نےخاتون کو ٹریکٹر ٹرالی کہا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ موجودہ قانون کو بھی دیکھ  لیں کہ حالیہ کیسزمیں کتنے لوگوں کو سزا ہوئی؟۔

انہوں نے کہا کہ ایسا قانون بنائیں جس پرعملدرآمد بھی ہوسکے۔ غریب لوگ عدالتوں کے چکر لگاتے لگاتے تنگ ہوجاتے ہیں۔ لوگ تنگ آکر راضی نامہ کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ ایسا قانون بنائیں کہ زیادتی کیس میں جرگہ اور راضی نامہ نہ ہو۔


متعلقہ خبریں