امریکی عدالت نے4لاکھ تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی اجازت دے دی

اس فیصلے سے امریکہ میں رہائش پذیر ان ممالک کے باشندے متاثر ہوں گے جہاں جنگ اور قدرتی آفات کے باعث نافذ کی گئی ہنگامی صورتحال ختم ہو چکی ہے۔

فائل فوٹو


واشنگٹن: امریکہ کی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو اجازت دے دی ہے کہ وہ 4لاکھ تارکین وطن کو ملک بدر کر سکتے ہیں۔

عدالت کے اس فیصلے سے امریکہ میں رہائش پذیر ان ممالک کے باشندے متاثر ہوں گے جہاں جنگ اور قدرتی آفات کے باعث نافذ کی گئی ہنگامی صورتحال ختم ہو چکی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے تارکین وطن کے لیے عارضی تحفظ پروگرام کو چیلنج کیا تھا۔ تین ججز کے بینچ میں سے ایک نے مخالفت کی اور 2نے ٹرمپ انتظامیہ کے حق میں فیصلہ دیا۔

عارضی تحفظ کا پروگرام 1990میں جارج بش نے شروع کیا تھا اور اب امریکی عدالت نے اس کو ختم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس پروگرام کے تحت متعدد ممالک سے آئے ہوئے پناہ گزین امریکہ میں قانونی طور پر رہ اور کام کرسکتے تھے۔

فیصلے کے مطابق 4 لاکھ امیگرینٹس کی قانونی حیثیت ختم کر دی جائے گی جس سے ہیٹی اور سوڈان کے تارکین وطن زیادہ متاثر ہوں گے۔

سماعت کے دوران سرکاری وکلا نے مؤقف اپنایا کہ ان ممالک میں ایمرجنسی کی صورت حال ختم ہو چکی ہے۔ ان ممالک سے آنے والے لوگوں کو اب محفوظ جگہوں کی ضرورت نہیں۔ پالیسی شام، جنوبی سوڈان، صومالیہ اور یمن کے تارکین وطن پر اثر انداز نہیں ہوگی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے عدالتی  فیصلے سے متاثر ہونے والے تارکین وطن کو 5مارچ 2021 تک امریکہ میں رہنے کی اجازت دی ہے۔

قبل ازیں2018 میں بھی دو لاکھ ایل سلواڈور کے شہریوں کے پرمٹ منسوخ کیے تھے۔ ان افراد کو2001 میں زلزلے آنے کے بعد عارضی تحفظ پروگرام کے تحت یہ پرمٹ دئیے گئے تھے۔

عارضی تحفظ کے پروگرام کے تحت جن ممالک میں جنگیں، وبائی امراض یا قدرتی آفات ہوں ان کے باشندوں کو امریکہ میں عارضی طور پر رہنے اور کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں