موٹروے زیادتی کیس، مرکزی ملزم تاحال گرفتار نہ ہو سکا

موٹروے زیادتی کیس: ملزمان کے بیانات قلمبند

لاہور: موٹروے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد ملہی تاحال گرفتار نہ ہو سکا تاہم پولیس کی تحقیقات جاری ہیں۔

پولیس کی جاری تحقیقات کے مطابق دونوں ملزم خاتون سے زیادتی کے بعد دو گھنٹے تک جنگل میں رہے اور اس کے بعد شیخوپورہ میں مرکزی ملزم عابد ملہی کے گھر چلے گئے۔

پولیس کے مطابق مرکزی ملزم عابد ملہی کا گینگ 4 افراد پر مشتمل ہے اور یہ گینگ ڈکیتی اور چوری سمیت زیادتی کے واقعات میں ریکارڈ یافتہ ہیں۔ ملزم شفقت علی اور اقبال عرف بالا مستری کو پولیس گرفتار کرچکی جبکہ عابد ملہی فرار ہے اور ملزمان کا چوتھا ساتھی علی شیر اس وقت سلاخوں کے پیچھے ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ایک ماہ قبل عابد ملہی، شفقت علی اور علی شیر نے شیخوپورہ تھانہ فیکٹری ایریا میں ڈکیتی کی وادات کی تھی جس کے بعد دونوں گرفتار کر لیے گئے تھے تاہم شفقت فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ عابد ملہی عدالت نے ضمانت حاصل کر لی تھی۔

ملزمان زیادہ تر ڈکیتی کی وارداتیں شیخوپورہ میں ہی کرتے تھے۔ گینگ کا رکن اقبال عرف بالا مستری کرول گھاٹی کا رہائشی ہے اور اقبال نے ہی کرول گھاٹی کے قریب جنگل میں واردات کے لیے شفقت اورعابد ملہی کو بلایا تھا جہاں وہ دونوں پہنچ گئے تھے لیکن اقبال عرف بالا مستری نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا تھا۔

واردات کی اگلی صبح ملزم شفقت دیپالپور چلا گیا تھا جہاں وہ برف خانے میں کام کرتے گرفتار ہوا تاہم کیس کا مرکزی ملزم عابد ملہی تاحال پولیس کی گرفت میں نہیں آ سکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زیادتی کے مجرموں کی سخت سزا سے متعلق بل لا رہے ہیں، سینیٹر فیصل جاوید

گزشتہ روز موٹروے زیادتی کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم شفقت سمیت گرفتار تینوں ملزمان کو 29 ستمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل پھیج دیا ہے۔

انسداد دہشتگردی عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شفقت کو گزشتہ روز دیپالپور سے گرفتار کیا گیا۔ ملزم کا ڈی این اے ابتدائی طور پر متاثرہ خاتون سے میچ کر گیا۔ملزم شفقت کی نشاندہی پر مرکزی ملزم عابد کو گرفتار کرنا باقی ہے۔

پیشی کے دوران جج نے ملزم شفقت سے استفسار کیا کہ تم نے کچھ کہنا ہے تو بتاوَ۔ اس پر ملزم نے جواب دیا ـمہربانی کر دیں،مجھے چھوڑ دیں۔


متعلقہ خبریں