سابقہ حکومتوں کی وجہ سے پاکستان ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں گیا، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے  کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے تناظر میں قانون سازی ضروری تھی، پاکستان ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں موجودہ حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ سابقہ حکومتوں کی وجہ سے گیا۔

پرلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ خدانخواستہ بلیک لسٹ میں جو ملک چلا جاتا ہے تو بہت مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔ بلیک لسٹ ہونے سے معیشت تباہ ہوجاتی ہے۔  اپوزیشن نے ایف اےٹی ایف قانون سازی کی آڑ میں ذاتی مفاد کو ترجیح دینے کی کوشش کی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  اپوزیشن نے ایف اےٹی ایف قانون سازی کی آڑ میں ذاتی مفاد کو ترجیح دینے کی کوشش کی۔ اپوزیشن کی جانب سے نیب قانون میں 34 ترامیم کی تجویز کا مقصد نیب کو دفن کرنا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف بل کو کرپشن بچانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ منی لانڈرنگ ترقی پذیر ملکوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ کرپٹ لوگ منی لانڈرنگ کے ذریعے اپنا پیسہ باہر بھیجتے ہیں۔ منی لانڈرنگ سےغریب ملک مزیدغریب اور امیر ملک مزید امیر ہوتے ہیں۔ اگر وہی پیسہ غریب ملک میں ہو تو ہیومن ڈویلپمنٹ ہوسکتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  جب روپے پر دباوَ بڑھتا ہے تو مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ ان لوگوں نے کہا نیب قانون سے منی لانڈرنگ کو نکال دیں۔ اگرانہوں نے منی لانڈرنگ نہیں کی تو پھر ڈر کس بات کا۔ ملکی مفاد کے لیے ان کو فکر نہیں، ہمیشہ ذاتی مفاد کو ترجیح دی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ امریکی رپورٹ کے مطابق ہر سال پاکستان سے 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے. اگرہم منی لانڈرنگ کو روکیں تو ہمیں قرضہ لینےکی ضرورت ہی نہیں پڑے گی.

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنا فلیٹ 2002 میں ڈیکلیئرڈ کیا ،اس کے باوجود یہ کیس عدالت میں لے کرگئے۔ میں نے تمام ثبوت پیش کیے لیکن یہ لندن جائیداد سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔ مے فیئر لندن کا مہنگا ترین علاقہ ہے وہاں جائیداد خریدنے کے لیےان کے پاس پیسہ کہاں سےآیا؟۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے کے لیے انہوں نے پہلے ادارے تباہ کیے اور نیب کومفلوج کیا۔ 10 سالوں میں سب سے زیادہ قرضے بڑھے۔ ہمارے ٹیکس کا آدھا پیسہ قرضوں میں چلا جاتا ہے تو ملک کیسے چلائیں۔ ان لوگوں نے ملک کا قرضہ 4 گناہ بڑھادیا۔

عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ ملک کو چلنے نہیں دیتے اور نہ ہی اسمبلی میں تقریر کرنے دیتے ہیں۔ مجھے ان سب کا پتہ ہے کہ پہلے ان کے حالات کیا تھے اور اب کروڑوں روپے میں کھیل رہے ہیں۔ کرپشن کے اوپر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ موٹروے واقعہ نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ایسے واقعات کی روک تھام کےلیے قانون سازی ضروری ہے۔ زیادتی کے  واقعات میں مجرموں کو سزا دلوانے کے لیے بل کی تیاری پر کام  ہورہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  بچوں سے زیادتی ہو یا خواتین سےاس کو روکنے کے لیے ہمیں سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔
متاثرہ لوگ ایسے واقعات سے گزرنے کے بعد ہمیشہ تکلیف میں رہتے ہیں۔ پولیسنگ کےنظام کوبہترکرنےکی ضرورت ہےْ

وزیراعظم نے کہا کہ  ملزم عابد پہلے سے بھی گینگ ریپ میں ملوث رہا۔ پہلی بار جرم کے بعد عابد کو سخت سزا نہیں ملی۔  نہ جانے ملزم عابد نے کتنے جرائم کیے ہوں جورپورٹ نہیں ہوئے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ زیادتی کے  واقعات میں ملوث مجرموں کو ایسی سزا ہونی چاہیے کہ مجرم کو نتائج کا خوف ہو۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  کورونا کی وجہ سے ہندوستان کی معیشت پر بہت برا اثر پڑا۔ پاکستان میں حکومتی اقدامات کے باعث معیشت پر زیادہ اثر نہیں پڑا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سمجھ رہا تھا کہ اپوزیشن حکومتی اقدامات کی تعریف کرے گی۔ جمہوری دور میں جوعوامی مفاد کی حفاظت کرتے ہیں، انہیں سراہا جاتاہے۔ ڈبلیوایچ او نے بھی حکومتی اقدامات کی تعریف کی۔ ہندوستان میں کورونا کیسز اوپر جارہے ہیں، پاکستان میں کورونا کیسز کنٹرول میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لاک ڈاوَن لگانے کے لیے کہا گیا کہ نریندرمودی سے سیکھو۔ اگر پاکستان میں کیسز نہیں بڑھے اور اسمارٹ لاک ڈاوَن کے بہترنتائج آئے تو ان کو تعریف کرنی چاہیے۔

 


متعلقہ خبریں