نیب ریفرنسزکیخلاف آصف زرداری کی درخواستوں پر فیصلہ مؤخر

نیب کا موقف ہے کہ آصف علی زرداری قرض لے کر معاف کرانے کے اس مقدمے میں بطور صدر اثرانداز ہوئے

فائل فوٹو


اسلام آباد: احتساب عدالت نے آصف علی زرداری کی 3 نیب ریفرنسزخارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ مؤخر23ستمبر تک کر دیا ہے۔

آصف علی زرداری نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

پاکستان پیپلزپارٹی شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے دائر میگا منی لانڈرنگ، پارک لین اور ٹھٹھہ واٹر سپلائی ضمنی ریفرنسز کو خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔

پارک لین ریفرنس جعلی اکاؤنٹس کیسز میں سے ایک کرپشن کیس ہے جس میں آصف زرداری سمیت 25 شیئر ہولڈرز تھے۔ نیب کا الزام ہے کہ اس کمپنی نے 2008 میں جعلی فرنٹ کمپنی پارتھینون کے نام پر نیشنل بینک سے ڈیڑھ، ڈیڑھ ارب روپے کے دو بار قرض لئے جسے بعد میں واپس نہیں کیا گیا اور قومی خزانے کو 3 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:آصف زرداری کی ریفرنسز خارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

نیب کا موقف ہے کہ آصف علی زرداری قرض لے کر معاف کرانے کے اس مقدمے میں بطور صدر اثرانداز ہوئے، انہوں نے نیشنل بینک سے اپنی جعلی کمپنی کو قرض دلوایا، کیس میں نیشنل بینک کے سابق صدور سمیت مختلف گواہان اپنے بیانات ریکارڈ کرا چکے ہیں۔

ٹھٹھہ واٹرسپلائی ریفرنس میں نوڈیرو ہاؤس کےانچارج ندیم بھٹو کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ندیم بھٹو سے تفتیش کے بعد آصف زرداری کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ ٹھٹھہ واٹرسپلائی کےغیرقانونی ٹھیکےدیئےگئے، ٹھیکوں کے نتیجے میں رقم جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ندیم بھٹوکےاکاؤنٹس میں آتی رہی اور ندیم بھٹو اس رقم سےنوڈیرو ہاؤس کا انتظام چلاتے رہے۔

میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے علاوہ دیگر افراد پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے بیرون ملک منتقل کرنے کا الزام ہے۔


متعلقہ خبریں